|
ویب ڈیسک—بھارتی پارلیمان میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی کے حلف اٹھانے کے معاملے نے ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے۔
اسد الدین اویسی نے منگل کو بھارت کے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔
انہوں نے یہ حلف اردو زبان میں اٹھایا اور اس دوران انہوں نے نہ صرف اپنی ریاست بلکہ فلسطینیوں سے بھی اظہارِ یکجہتی کیا۔
اسد الدین اویسی کے حلف پر حکومتی ارکان نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا اور ایوان کی کارروائی چلانے والے قائم مقام اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ اویسی کے الفاظ کو حذف کیا جائے۔
حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے قائم مقام اسپیکر نے ارکان کو یقین دلایا کہ حلف اٹھانے کے روایتی بیان سے ہٹ کر استعمال ہونے والے الفاظ کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کی رپورٹ کے مطابق یونین منسٹر شوبھا کرندلاجے نے وزارتِ داخلہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اسدالدین اویسی کی تقریر پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
SEE ALSO: بھارت: سابق گینگسٹر اور سیاست دان مختار انصاری کی موت پر تنازعانہوں نے اسپیکر سے مطالبہ کیا ہے کہ اسد الدین اویسی کی اسمبلی رکنیت کا حلف دوبارہ لیا جائے۔
دوسری جانب مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے لوک سبھا میں اپنے ریمارکس کا دفاع کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ انہوں نے ایوان میں جے بھیم، جے میم، جے تلنگانہ اور جے فلسطین کہا تو اس میں غلط کیا ہے؟
انہوں نے صحافیوں کو کہا کہ آئین میں اس طرح کے کلمات کہنے کی کہیں ممانعت نہیں جب کہ ایوان میں دیگر ارکان نے بھی حلف سے ہٹ کر ہی مختلف باتیں کی ہیں۔
اویسی نے صحافیوں کو کہا کہ " آپ کو دیگر ارکان کو بھی سننا چاہیے کہ انہوں نے کیا کچھ کہا ہے۔ میں نے وہ کہا جو مجھے کرنا تھا۔"
SEE ALSO: بھارت: کیا انتخابات کی وجہ سے مسلم مخالف جذباتی ایشوز میں اضافہ ہو رہا ہے؟صحافیوں کی جانب سے فلسطینیوں سے حمایت کے اظہار سے متعلق سوال پر اویسی نے کہا کہ آپ جا کر پڑھیں کہ مہاتما گاندھی نے فلسطینیوں سے متعلق کیا کہا ہے۔ فلسطینی مظلوم ہیں۔
لوک سبھا کے نو منتخب ارکان کی حلف برداری کا عمل پیر سے شروع ہوا تھا۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی سمیت کئی ارکان نے اسی روز رکنیت کا حلف اٹھا لیا تھا جب کہ کانگریس رہنما راہل گاندھی، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی سمیت کئی دیگر ارکان نے منگل کو حلف اٹھایا تھا۔
لوک سبھا کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ابھی ہونا باقی ہے۔
حکمراں جماعت بی جے پی نے سابق اسپیکر اوم برلا کو ہی دوبارہ اس پوزیشن پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد 'انڈیا' نے اس عہدے کے لیے آٹھ مرتبہ ایوان کے رکن رہنے والے کے سریش کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
روایتی طور پر لوک سبھا کے اسپیکر و ڈپٹی اسپکر کا انتخاب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے سے عمل میں لایا جاتا ہے۔