اوکاڑہ اور جہلم میں احمدیوں کی عبادت گاہوں کے مینار اور دیگر نشانات مسمار

پاکستان کے صوبے پنجاب کے دو شہروں میں احمدی عبادت گاہوں کے مینار اور دیگر مذہبی نشانات کو مسمار کر دیا گیا ہے۔

لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق احمدی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کے واقعات اوکاڑہ اور جہلم میں پیش آئے ہیں۔

پاکستان کی اقلیتی احمدی کمیونٹی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)سے تعلق رکھنے والے چند افراد نے جہلم اور اوکاڑہ میں ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان کے مطابق اوکاڑہ اور جہلم کے واقعات میں مینار نہیں بلکہ محراب کو مسمار کیا گیا ہے۔
احمدیہ کمیونٹی کے اس دعوے سے متعلق جب ٹی ایل پی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ احمدی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے والوں کا ٹی ایل پی سے کوئی تعلق نہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ احمدیہ کمیونٹی کی عبادت گاہوں کے میناروں کو ٹی ایل پی نے نقصان نہیں پہنچایا۔

واضح رہے کہ 22 ستمبر کو مذہبی جماعتوں سے وابستہ ارکان نے سیالکوٹ میں احمدی کمیونٹی کی عبادت گاہوں کے میناروں کو گرانے کے لیے انتظامیہ کو 29 ستمبر تک کی ڈیڈ لائن دی تھی اور عندیہ دیا تھا کہ اگر انتظامیہ نے میناروں کو نہ گرایا تو وہ خود انہیں گرا دیں گے۔

SEE ALSO: سیالکوٹ: احمدیوں کی تاریخی عبادت گاہ کے مینار گرانے کے لیے 12 ربیع الاول تک کا الٹی میٹم

جماعت احمدیہ کے ترجمان عامر محمود نے کہا تھا کہ وہ خود سے اپنی کسی بھی عبادت گاہ کو نہیں گرائیں گے۔

پاکستان کا آئین احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیتا ہے جب کہ وہ خود کو مسلمان کہتے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں احمدیوں کی عبادت گاہوں کے مساجد کی طرز پر موجود میناروں کو توڑا جا رہا ہے۔

رواں ماہ لاہور ہائی کورٹ نے اسلامی طرز تعمیر کی طرح احمدیوں کی عبادت گاہ بنانے کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ درست ہے کہ مینار مسلمانوں کی مذہبی علامت ہے لیکن یہ ایک تعمیراتی فیچر بھی ہے۔