یمن: مغوی امریکی شہری کو قتل کرنے کی دھمکی

شدت پسندوں کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں دکھایا جانے والا مغوی امریکی شہری

شدت پسندوں نے اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں 33 سالہ امریکی فوٹو جرنلسٹ لیوک سومرز کے قتل کا ارادہ ظاہر کیا ہے

بین الاقوامی شدت پسند تنظیم 'القاعدہ' کی یمنی شاخ نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں اپنی تحویل میں موجود ایک امریکی صحافی کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔

'القاعدہ ان عریبین پینی سولا' نے جمعرات کو انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں شدت پسندوں نے اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں 33 سالہ امریکی فوٹو جرنلسٹ لیوک سومرز کے قتل کا ارادہ ظاہر کیا ہے جنہیں ایک سال قبل یمن سے اغوا کرلیا گیا تھا۔

ویڈیو میں ایک شدت پسند کہہ رہا ہے کہ اگر امریکی حکومت نے ویڈیو جاری ہونے کے تین روز کے اندر تنظیم کے وہ مطالبات پورے نہ کیے جن سے وہ بخوبی واقف ہے تو امریکی مغوی "اپنے انجام کو پہنچادیا جائے گا۔"

ویڈیو میں شدت پسند کے بیان کے بعد ایک مغربی شہری کو دکھایا گیا ہے جو اپنا تعارف لیوک سومرز کی حیثیت سے کرا رہا ہے۔

ویڈیو میں دکھائے جانے والے شخص کا کہنا ہے کہ اس کی جان خطرے میں ہے اور وہ ہر اس مدد کا منتظر ہے جو اسے ان حالات سے نکال سکے۔

شدت پسندوں نے مذکورہ ویڈیو 'یو ٹیوب' پر پوسٹ کی ہے جسے بعد ازاں ٹوئٹر کے ذریعے ذرائع ابلاغ کو بھیجا گیا ہے۔

شدت پسندوں کی جانب سے مبینہ امریکی شہری کی ویڈیو جاری ہونے کے بعد امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برناڈیٹ میہان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی حکومت ویڈیو کے مندرجات کا جائزہ لے رہی ہے۔

ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج ماضی میں سومرز کی رہائی کے لیے کوششیں کرچکی ہے جو بدقسمتی سے کامیاب نہیں ہوسکیں۔

خیال رہے کہ رواں سال امریکی اسپیشل فورسز نے یمنی فوج کے تعاون سے یمن میں ایک چھاپہ مار کارروائی کی تھی جس کا مقصد، حکام کے بقول، سومرز کو شدت پسندوں سے رہائی دلانا تھا۔

حکام کے مطابق جب امریکی کمانڈوز مقررہ مقام پر پہنچے تو انٹیلی جنس اطلاعات کے برعکس سومرز وہاں موجود نہیں تھا۔

امریکی فوجیوں نے مذکورہ کارروائی میں سات شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کے قبضے میں موجود کئی دیگر مغوی بازیاب کرالیے تھے جن کا تعلق مختلف ملکوں سے تھا۔

خیال رہے کہ 'القاعدہ ان عریبین پینی سولا' کا شمار القاعدہ کی سرگرم اور موثر ترین شاخوں میں ہوتا ہے اور تنظیم کے جنگجو مغربی ملکوں میں کئی کامیاب دہشت گرد حملے کرچکے ہیں۔

حالیہ مہینوں کے دوران یمن میں موجود تنظیم کے جنگجووں اور ٹھکانوں پر امریکہ کے ڈرون حملوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں، امریکی حکام کے بقول، شدت پسند تنظیم کو خاطر خواہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔