امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اب کوئی الجھاو والے قوانین اور پابندیاں امریکی شہریوں کے ویکسین حاصل کرنے کی راہ میں حائل نہیں رہیں گے۔
صدر بائیڈن کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب امریکہ میں کووڈ نائینٹین کی چوتھی لہر جاری ہے، جو نوجوانوں کو متاثر کر رہی ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ "ہم ابھی اختتام کے قریب نہیں پہنچے۔ ابھی بہت سا کام باقی ہے۔ ہم اب بھی اس وائرس کے خلاف زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں"۔
بائیڈن نے منگل کو ریاست ورجینیا کے ایک چرچ میں ویکسین لینے کی قطار میں موجود لوگوں سے کہا کہ جب وہ گھر جائیں تو اپنے تمام دوستوں کو بتائیں کہ جب بھی ممکن ہوسکے ، وہ ویکسین لگوائیں۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران امریکہ میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے، ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد تین فیصد بڑھ گئی ہے۔ جبکہ وبا سے متاثرہ افراد کی اموات کی تعداد آٹھ سو روزانہ ہے۔
انفیکشنز کی شرح میں اضافے کی وجوہات میں بعض مقامات پر ماسک پہننے کی پابندی نرم کرنے، عوامی اجتماعات میں حصہ لینے، اندرون ملک سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافے اور وائرس کے زیادہ مہلک اقسام کی امریکہ کے ہر ریاست میں موجودگی بیان کی جا رہی ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ وائرس کی نئی اقسام زیادہ خطرناک ہیں لیکن ویکسین ان سب پر کام کرتی ہے۔
منگل کو صدر بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ 19 اپریل سے امریکہ کی تمام بالغ آبادی یعنی 16 برس سے زائد عمر کے تمام افراد کرونا وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین حاصل کرنے کے اہل ہونگے۔ اس سے پہلے اس ہدف کے لئے یکم مئی کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
صدر بائیڈن نے پہلے کہا تھا کہ امریکہ میں 19 اپریل سے 90 فیصد بالغ آبادی کو ویکسین مل سکے گی، تاہم ویکسین کی رسد میں اضافے کے بعد، انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اب مکمل سو فیصد بالغ آبادی مذکورہ تاریخ سے ویکسین حاصل کر سکے گی۔
بائیڈن نے گزشتہ روز یہ اعلان امریکی ریاست ورجینیا میں قائم ایک ویکسین سینٹر کے دورے کے بعد وائٹ ہاؤس میں پہنچ کر کیا تھا۔
ایک قومی سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ کی 20 فیصد بالغ آبادی کئی وجوہات سے ویکسین لگوانے کی خواہاں نہیں ہے۔ کچھ افراد نے اسے غیر ضروری اور کچھ نے نقصان دہ قرار دیا ہے، جبکہ کچھ افراد نے حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے پروگرام پر بے اعتباری کا اظہار کیا۔
ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ کا شکار امریکیوں کی تعداد پچھلے کچھ عرصے میں قدرے کم ہوئی ہے۔ ماہرین اس کی وجہ، ویکسین لگوانے والے افراد میں کسی قسم کے مضر اثرات کا ظاہر نہ ہونا قرار دے رہے ہیں۔
تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک چھ کروڑ بیس لاکھ امریکیوں کو مکمل طور پر ویکسین کی خوراک دی جا چکی ہے۔ یہ امریکہ کی بالغ آبادی کا 23 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ دس کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد کو کم از کم ایک ویکسین کی خوراک مل چکی ہے۔
امریکہ میں ویکسین دینے کی ابتدا عمر رسیدہ افراد اور فرنٹ لائین پر کام کرنے والے افراد سے کی گئی تھی۔ لیکن اب سے دو ہفتوں کے بعد امریکہ کی تمام بالغ آبادی مقامی مراکز صحت، فارمیسیوں اور دوسرے ذرائع سے ویکسین حاصل کر سکے گی۔