سعودی حکام نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران صرف ان افراد کو عمرہ ادا کرنے کی اجازت ہو گی جو کرونا وائرس سے بچاؤ کے ٹیکے لگوا چکے ہوں گے۔
سعودی عرب کی حج و عمرہ کی وزارت نے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ تین کیٹیگری کے افراد کو کرونا سے محفوظ تصور کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق وہ تمام افراد جو کرونا ویکسین کی دو خوراکوں کا کورس مکمل کر چکے ہوں، ایسے افراد جنہوں نے عمرہ ادا کرنے سے 14 روز قبل ہی ایک خوراک والی ویکسین کا کورس مکمل کیا ہو اور وہ افراد جو وبا سے صحت یاب ہو چکے ہوں، انہیں عمرہ کرنے کی اجازت ہو گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ تینوں کیٹیگریز سے تعلق رکھنے والے افراد کو عمرہ ادائیگی کے اجازت نامے اور مسجد الحرام میں عبادت کی اجازت دی جائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شرائط کا اطلاق مدینہ شہر میں مسجدِ نبوی میں داخل ہونے والوں پر بھی ہو گا۔
یاد رہے کہ سعودی حکام نے گزشتہ برس اکتوبر میں کرونا پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے شہریوں کو لگ بھگ سات ماہ بعد مسجد الحرام میں عبادت اور جزوی طور پر عمرہ کی ادائیگی کی اجازت دی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ نئی عمرہ پالیسی کا اطلاق رمضان المبارک کے آغاز سے ہو گا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ پالیسی کب تک برقرار رہے گی۔
رمضان المبارک کے بعد سعودی عرب کو فریضۂ حج کے لیے عازمین کی میزبانی کرنی ہے اور اس حوالے سے بھی اب تک کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سعودی بادشاہ شاہ سلمان نے گزشتہ ماہ ہی وزیرِ حج محمد بینتن کو تبدیل کرتے ہوئے ان کی جگہ عیسام بن سعید کو تعینات کر دیا ہے۔
کرونا کی عالمی وبا کے باعث سعودی حکومت نے گزشتہ برس صرف 10 ہزار مقامی شہریوں کو حج کی اجازت دی تھی اور رواں برس عازمین کی تعداد سے متعلق اب تک صورتِ حال واضح نہیں ہے۔
عالمی وبا سے سعودی عرب میں چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک اور تین لاکھ 93 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
سعودی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ شہریوں کو ویکسین لگانے کے لیے 50 لاکھ سے زیادہ خوراکیں حاصل کی گئی ہیں۔