دو امریکی خواتین خلابازوں نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے باہر نکل کر خلا میں کام کرتے ہوئے اسٹیشن کے ایک خراب پاور کنٹرولر کو تبدیل کر دیا۔
امریکہ کے خلائی ادارے ناسا نے کہا ہے کہ یہ دنیا کی تاریخ میں صرف خواتین پر مشتمل خلائی چہل قدمی کا پہلا واقعہ ہے۔
ناسا کی خلاباز کرسٹینا کاچ اور جیسیکا میر نے اس مشن کے لیے خلائی اسٹیشن سے باہر نکلنے سے پہلے حفاظتی معیارات کے مطابق اپنے خلائی لباس میں ضروری تبدیلیاں کیں۔
ناسا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلے یہ طے کیا گیا تھا کہ تمام خواتین پر مشتمل خلائی چہل قدمی مارچ میں کی جائی گی۔ لیکن، اسے اس وجہ سے منسوخ کرنا پڑا کیونکہ اسپس اسٹیشن میں میڈیم سائز کا صرف ایک ہی ایسا خصوصی لباس موجود تھا جسے کوئی خاتون پہن کر خلا میں جا سکتی تھی۔
کرسٹینا کاچ نے ایک بڑے سائز کے خلائی سوٹ کو چھوٹا کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور اس پر کئی مہینے مسلسل کام کر کے ایک ایسا سوٹ تیار کر لیا جسے جیسکا پہن کر اس کے ساتھ خلا میں جا سکتی تھی۔
کرسٹینا اپنے شعبے کے اعتبار سے ایک الیکٹریکل انجنیئر ہیں۔
خلائی سوٹ تیار ہونے کے بعد دونوں خواتین خلابازوں نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے باہر نکل کر ایک خراب آلے کو تبدیل کیا اور کچھ وقت خلا میں گزارا۔
ناسا کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں اس واقعے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ 2024 کے اس مشن کی جانب ایک پیش رفت ہے جب امریکہ چاند کی سطح پر پہلی خاتون خلاباز اتارے گا۔
کرسٹینا نے نہ صرف تمام خواتین پر مشتمل خلائی چہل قدمی کو ممکن بنایا بلکہ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اب تک خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والی خاتون ہیں۔ انہیں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر رہتے ہوئے 328 دن ہو چکے ہیں۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن زمین سے 254 میل کے فاصلے پر اپنے مدار میں چکر لگا رہا ہے۔ یہ خلائی اسٹیشن دنیا کے پانچ ملکوں کے خلائی اداروں کا مشترکہ پراجیکٹ ہے۔