تازہ سروے: بائیڈن کی صدارت اوسط درجے کی تھی، دس میں سے تین امریکیوں کی رائے

صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس۔ فائل فوٹو

  • بائیڈن اپنے پیچھے جو وراثت چھوڑ کر جا رہے ہیں اس کے بارے میں امریکیوں کی رائے اتنی حوصلہ افزا نہیں ہے اور خود ان کی پارٹی کے ڈیمو کریٹس کی رائے میں ان کی صدارت اوسط درجے کی تھی۔
  • صدر کی حیثیت سے، بائیڈن اور ٹرمپ کے بارے میں، لوگوں کی نصف تعداد کی رائے دونوں کے دورِ صدارت کے بارے میں یکساں تھی۔اےپی۔ نورک سروے
  • اے پی اور نورک کے اس حالیہ سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ خاص طور پر سیاہ فام اور ہسپانوی امریکیوں میں مایوسی زیادہ ہے۔
  • کم از کم نصف امریکیوں نے کہا کہ بائیڈن کی صدارت کا زندگی گزارنے کے اخراجات، امیگریشن اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعات پر منفی اثر پڑا ہے -
  • تقریباً 10 میں سے 4 امریکیوں نے کہا کہ وہ اور ان کے خاندان اس سے کہیں زیادہ یا بدتر حالات میں گزر اوقات کر رہے ہیں جو بائیڈن کے صدر بننے کے وقت تھے

رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے کے مطابق امریکیوں کی ایک تہائی تعداد جو بائیڈن کو ایک اچھا صدر خیال کرتی ہے اور دس میں سے صرف ایک امریکی کا خیال ہے کہ وہ بہترین صدر تھے۔

امریکہ کے منتخب صدر ڈونلد ٹرمپ 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور اس کے ساتھ ہی جو بائیڈن کا دورِ اقتدار اپنے اختتام کو پہنچے گا۔ چنانچہ سوال پیدا ہوا کہ امریکیوں نے جو بائیڈن کو کیسا صدر پایا۔ اور یہی سوال ایسوسی ایٹڈ پریس اور تحقیقی ادارے "نورک سینٹر فار پبلک افئیرز ریسرچ" نے رائے عامہ کے ایک جائزے میں لوگوں سے دریافت کیا۔

رائے عامہ کے اس جائزے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن اپنے پیچھے جو وراثت چھوڑ کر جا رہے ہیں اس کے بارے میں امریکیوں کی رائے اتنی حوصلہ افزا نہیں ہے اور خود ان کی پارٹی کے ڈیمو کریٹس کی رائے میں ان کی صدارت اوسط درجے کی تھی۔

2021 میں جب ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس چھوڑ کر گئے تھے تو اے پی اور نورک کے ایسے ہی ایک جائزے میں ایک تہائی لوگوں نے ٹرمپ کو اچھا یا بہت اچھا یعنی “good” or “great" صدر قرار دیا تھا جبکہ دس میں سے دو لوگوں نے انہیں "عظیم" قرار دیا تھا۔ حالانکہ ان کے حامیوں نے امریکی کیپیٹل پر چڑھائی کر دی تھی اور کانگریس میں صدر جو بائیڈن کی فتح کی تصدیق کے عمل کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی تھی۔

فائل فوٹو

لیکن صدر کی حیثیت سے، بائیڈن اور ٹرمپ کے بارے میں، امریکیوں کی رائے زیادہ مختلف نہیں رہی۔ لوگوں کی نصف تعداد کی رائے دونوں کے دورِ صدارت کے بارے میں یکساں تھی۔ انہوں نے دونوں کو“poor” or “terrible” یعنی "کم درجہ" اور "ہولناک" صدر قرار دیا۔ تقریباً 10 میں سے 3 کی رائے میں بائیڈن اوسط درجے کے صدر رہے جبکہ ٹرمپ کے بارے میں 10 میں سے 2 سے بھی کم کی یہی رائے تھی ۔

بائیڈن کے بارے میں لوگوں کی رائے ان سے پہلے کے ڈیمو کریٹک صدر باراک اوباما کے مقابلے میں بہت ہی کم درجے کی تھی جن کے سبکدوش ہونے کے بعد اے پی اور نورک کے رائے عامہ کے ایسے ہی جائزے میں لوگوں کی نصف تعداد نے انہیں “good” or “great” یعنی اچھا اور عظیم قرار دیا تھا۔

یہ نتائج اس ہفتے گیلپ کے جاری کیے گئے اعدادوشمار سے مطابقت رکھتے ہیں جن میں بائیڈن کی پوزیشن ریپبلیکن صدر رچرڈ نکسن کی اس پوزیشن جیسی ظاہر کی گئی ہے جب واٹر گیٹ اسکینڈل کے بعد انہیں استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

SEE ALSO: پانچ میں سے چار امریکیوں کو خدشہ ہے کہ ملک افراتفری کی طرف جا رہا ہے، سروے

گیلپ کے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ دوسرے صدور جو خراب ریٹنگ کے ساتھ رخصت ہوئے۔ بشمول ٹرمپ، ریپبلکن جارج ڈبلیو بش اور ڈیموکریٹ جمی کارٹر، سب کی صدارت کے بارے میں خیالات وقت کے ساتھ ساتھ بہترہوتے گئے۔ لیکن صدر بائیڈن کا جہاں تک تعلق ہے، کچھ ڈیمو کریٹس سمیت، بہت کم لوگ ان کے دورِ صدارت سے متاثر نظر آئے۔

ہسپانوی اور افریقی امریکی زیادہ نا امید ہوئے

اے پی اور نورک کے اس حالیہ سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ خاص طور پر سیاہ فام اور ہسپانوی امریکیوں میں مایوسی زیادہ ہے۔ بائیڈن کے لیے چیزیں ہمیشہ اتنی خراب نہیں تھیں۔ AP-NORC پولنگ کے مطابق، منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد 10 میں سے تقریباً 6 امریکیوں نے بائیڈن کے ملکی انتظام چلانے کے طریقہ کار کو سراہا لیکن 2022 کے اوائل تک، یہ تعداد 10 میں سے تقریباً 4 تک گر گئی جو ان کے باقی ماندہ عرصہ صدارت تک برقرار رہی۔

اس نئے جائزے میں بھی مایوسی خاص طور پر سیاہ فام اور ہسپانوی امریکیوں میں نمایاں تھی، جو روایتی طور پر ڈیموکریٹس کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں لیکن 2024 میں انہوں نے بڑی تعداد میں ٹرمپ کی حمایت کی۔

SEE ALSO: امریکی انتخابات:بائیڈن کا سیاہ فاموں سے خطاب، ٹرمپ پر حملے کا تعلق انتہاپسندی اور گن وائلنس سے ہے

نوجوان لوگوں کا خاص طور پر بائیڈن کی صدارت کے بارے میں منفی نقطہ نظر ظاہر ہوا۔ 30 سال سے کم عمر کے 10 میں سے صرف 1 امریکی کہتے ہیں کہ وہ اچھے یا بہت اچھے صدر رہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 10 میں سے 4 کا کہنا ہے کہ وہ "اچھے" یا "عظیم" صدر تھے۔ 18 سے 29 سال کی عمر کے 10 میں سے 6 امریکیوں کا کہنا ہے کہ بائیڈن ایک "کم درجہ" یا "ہولناک" صدر تھے

ناکام وعدوں کا اثر

بائیڈن انتظامیہ کی نگرانی میں ٹرمپ یا اوباما سے زیادہ بڑے پیمانے پر قانون سازی کی منظوری میں مدد کی گئی – ان میں عام لوگوں کی فلاح کے کام، مائیکرو چپ کی تیاری، صحت کی دیکھ بھال اور ماحول دوست ملازمتوں کو فروغ دینا شامل ہے۔ صدر نے کئی دہائیوں میں پہلے، بڑے، گن سیفٹی پیکج پر بھی دستخط کیے۔ پھر بھی، 10 میں سے صرف 2 امریکیوں نے کہا کہ صدر نے اپنی انتخابی مہم کے وعدوں کو پورا کیا۔ تقریباً 10 میں سے 4 نے کہا کہ انہوں نے کوشش کی لیکن اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے، اور اتنے ہی لوگوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔

یوکرین اور غزہ کی جنگیں

کم از کم نصف امریکیوں نے کہا کہ بائیڈن کی صدارت کا زندگی گزارنے کے اخراجات، امیگریشن اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعات پر منفی اثر پڑا ہے - جبکہ 10 میں سے 2 نے کہا کہ ان میں سے ہر ایک میدان میں ان کا مثبت اثر پڑا ہے۔

ان کے بارے میں یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ روس کی یوکرین کے ساتھ جنگ پر ان کے مثبت اثرات سے زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، باوجود اس کے کہ ان کی انتظامیہ نے کیف کے لیے اربوں ڈالر کی فوجی امداد پر زور دیا۔

SEE ALSO: غزہ جنگ بندی مذاکرات: اب تک کن امور پر بات چیت ہوئی؟

حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے بارے میں بائیڈن کے بارے میں منفی خیالات خاص طور پر نوجوان ووٹروں میں واضح نظر آئے۔ 30 سال سے کم عمر کے 10 میں سے 1 امریکی نے کہا کہ ان کا اسرائیل-فلسطین تنازعہ پر مثبت اثر پڑا ہے۔

تقریباً 10 میں سے 4 امریکیوں نے کہا کہ وہ اور ان کے خاندان اس سے کہیں زیادہ یا بدتر حالات میں گزر اوقات کر رہے ہیں جو بائیڈن کے صدر بننے کے وقت تھے، جب کہ تقریباً ایک چوتھائی نے کہا کہ ان کے حالات بہت یا کسی حد تک بہتر ہیں۔

(اس مضمون میں تفصیلات اے پی سے لی گئی ہیں)