افغانستان میں 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے موقع پر پاکستان کی حکومت نے طور خم اور چمن کی سرحدی گزرگاہوں کو دو دن کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق 26 اور 29 ستمبر کو افغانستان آنے اور جانے والے تمام مسافروں اور تجارتی گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی جائے گی۔
سرحد پر سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے جبکہ 27 اور 28 ستمبر کو دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت اور آمد و رفت معطل رہے گی۔
اعلامیے کے مطابق اس دوران ہنگامی طبی امداد کے مریضوں اور زخمیوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
طور خم میں سرحد پار افغان علاقے میں بھی صدارتی انتخابات کے موقع پر حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
افغان حکام نے پاکستان سے افغانستان میں داخل ہونے والے پاکستانی ٹرک اور ٹرالر مالکان پر پاسپورٹ اور ویزہ کے ساتھ گاڑی کی رجسٹریشن بُک، نمبر پلیٹ اور ڈرائیوروں کے لائسنس رکھنے کی لازمی پابندی عائد کی ہے۔
حکام کے مطابق سامان لانے والے جن ڈرائیورز یا کلینرز کے پاس کاغذات نہیں ہوں گے اُن کو افغانستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔
'افغان حکومت کو فیصلے پر نظرثانی کرنا چاہیے'
طورخم بارڈر پر کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر زرقیب شنواری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ افغان حکومت نے پاکستان کے فیصلے کے ردِعمل میں نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں اہم مسئلہ روڈ پاس ہے جس کے حصول کے لیے افغانستان میں پاکستان کے سفارت خانے یا قونصل خانے سے رجوع کیا جائے گا۔
زرقیب شنواری کا کہنا تھا کہ زیادہ تر تجارتی سامان افغان تاجروں کا ہے لہذا افغان حکومت کو اس فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
'ٹرانسپورٹرز کی مشکلات میں اضافہ ہوگا'
ٹرانسپورٹرز کی تنظیم کے عہدیدار عزت گل نے کہا کہ افغان حکومت کے اس فیصلے سے ٹرانسپورٹرز کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
عزت گل کے مطابق پاکستانی گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیور افغانستان میں پابندیوں کے وجہ سے پہلے ہی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کے نتیجے میں پچھلے دو دن میں افغانستان جانے والے سامان سے لدے ٹرکوں کی قطار طویل ہو گئی ہے۔
'پابندیوں میں نرمی سے تجارت کو فروغ ملے گا'
خیال رہے کہ پاکستان کی حکومت نے افغانستان کے ساتھ طور خم کی سرحدی گزر گاہ 24 گھنٹے فعال رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے سرحدی گزرگاہ تجارتی سرگرمیوں کے لیے 24 گھنٹے کھولنے کی افتتاحی تقریب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ طورخم کی سرحدی گزرگاہ کو 24 گھنٹوں کے لیے کھولنے کا فیصلہ انتہائی مثبت قدم ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے افغانستان سے تجارت کو فروغ ملے گا اور وسط ایشیائی ممالک تک تجارتی رابطے بھی مضبوط ہوجائیں گے۔
تاجروں اور ٹرانسپورٹرز نے وزیر اعظم کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا جبکہ افغانستان جانے والی گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کی تصدیق بھی کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو تب فروغ ملے گا گاڑیوں کے مالکان اور تاجروں پر عائد پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔