حزب اللہ سے منسلک مالیاتی کمپنی پر اسرائیلی بمباری کی جنگی جرم کے طور تحقیقات ہونی چاہیے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

22 اکتوبر 2024 کو لبنان کے شہر بیروت کے علاقے گھوبیری میں اسرائیلی میزائل سے تباہ ہونے والی عمارت سے دھواں اٹھنے پر لوگ ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

  • القرد الحسن نام کی کمپنی لبنان کے مالی بحران کے دوران شیعہ مسلمانوں اور دوسرے لبنانیوں کے لیے لائف لائن سمجھی جاتی ہے۔
  • اسرائیل کا الزام ہے کہ القرد الحسن کمپنی حزب اللہ کے دہشت گردی کے آپریشنز کو مالی مدد فراہم کرتی ہے۔
  • ایمنسٹی نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا القرد الحسن کو نشانہ بنانا ممکنہ طور پر بین الاقو امی انسانی ہمدردی کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
  • اقوام متحدہ نے پیر کو اسرائیل کے اس کمپنی کو ہدف بنانے کی مذمت کی۔
  • حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف نے صحافیوں کو بتایا کہ القرد الحسن ایک سویلین ادارہ تھا جسے قانون کے تحت رجسٹر کرایا گیا تھا اور یہ تمام لبنانیوں کو بلا تفریق خدمات فراہم کرتا تھا۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو کہا کہ اسرائیلی فوج کی لبنان میں حزب اللہ سے منسلک مالیاتی کمپنی پر بمباری کی جنگی جرم کے طور تحقیقات ہونی چاہیے۔

القرد الحسن نام کی کمپنی لبنان کے مالی بحران کے دوران شعیہ مسلمانوں اور دوسرے لبنانیوں کے لیے لائف لائن سمجھی جاتی ہے۔ امریکہ نے اس کمپنی پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور کہا ہے کہ حزب اللہ اس کمپنی کی آڑ میں عالمی مالیاتی نظام تک رسائی حاصل کرتی ہے۔

اسرائیل کا الزام ہے کہ القرد الحسن کمپنی حزب اللہ کے دہشت گردی کے آپریشنز کو مالی مدد فراہم کرتی ہے اس لیے اسرائیل نے اس کمپنی کی لبنان میں شاخوں کو اتوار کو دیر گئے اور پیر کی صبح عسکری کارروائیوں کا نشانہ بنایا۔

ایمنسٹی نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا القرد الحسن کو نشانہ بنانا ممکنہ طور پر بین الاقو امی انسانی ہمدردی کے قانون کی خلاف ورزی ہے اور اس کی جنگی جرم کے طور پر تفتیش ہونی چاہیے۔

بیان میں کہا گیا کہ جنگ کے قوانین کے تحت مالیاتی اداروں کی شاخیں سویلیئن مقامات ہیں تاوقتیکہ انہیں فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔

"لہذا یہ حملے ممکنہ طورپر سویلین مقامات پر حملے ہیں۔"

اس مالیاتی کمپنی کو سرکاری طور پر ایک خیراتی ادارے کی حیثیت سے رجسٹر کیا گیا تھا۔ یہ اپنے گاہکوں کو 1980 کے عشرے سے سونا جمع کرانے کے بدلے بلا سود رقم ادھار دے رہی ہے۔

SEE ALSO: اسرائیل کا حزب اللہ کے 300 اہداف پر حملہ، امریکہ کا جنگ کے خاتمے کا مطالبہ


ادھر اقوام متحدہ نے پیر کو اسرائیل کی جانب سے اس کمپنی کو ہدف بنانے کی مذمت کی۔

عالمی ادارے نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں سویلین املاک اور انفرا اسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔

حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف نے صحافیوں کو بتایا کہ القرد الحسن ایک سویلین ادارہ تھا جسے قانون کے تحت رجسٹر کرایا گیا تھا اور یہ تمام لبنانیوں کو بلا تفریق سر و سز فراہم کرتا تھا۔

اسرائیل کے ایک سینئیر انٹیلیجینس اہلکار نے صحافیوں کو نام نہ بتانے کی شرط پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کا مقصد حزب اللہ اور اس مالیاتی کمپنی کے نظام کو استعمال کرنے والی شیعہ برادری کے درمیان اعتماد پر اثر انداز ہو نا تھا۔

SEE ALSO: مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال، امریکی وزیرِ خارجہ کا ایک سال میں خطے کا 11واں دورہ

ایمنیسٹی کی اہلکار ایریکا گوویرا روزاس نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے ایک ایسے ادارے کو نشانہ بنایا ہے جو بے شمار لبنانی شہریوں کے لیے اقتصادی لائف لائن تھا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ اور اس سے صرف 40 منٹ قبل جگہ خالی کرنے کا اسرائیلی انتباہ اسرائیل کی طرف سے عالمی انسانی ہمدردی کے قانون کی پرواہ نہ کرنے کا اظہار ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی پر حملے کی فوری بین الاقو امی تحقیقات شروع کی جائیں۔

(اس خبر میں شامل مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)