|
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں قائم سفاری پارک میں موجود تین ہتھنیوں میں سے ایک سونیا کی موت واقع ہوگئی ہے۔
سفاری پارک کی انتظامیہ کے مطابق ہتھنی سونیا کی موت گزشتہ رات ہوگئی تھی اور صبح جب عملہ پہنچا تو ہتھنی مردہ حالت میں تھی۔
افریقی نسل سے تعلق رکھنے والی ہتھنی سونیا کی عمر 22 سے 23 سال تھی۔
سونیا اور ملکہ نامی ہتھنیاں پہلے ہی کراچی کے سفاری پارک میں موجود تھیں اور چند روز قبل چڑیا گھر سے ہتھنی مدھو بالا کو بھی یہاں منتقل کیا گیا تھا۔
ڈائریکٹر سفاری پارک امجد زیدی نے بتایا ہے کہ ابتدائی طور پر سونیا کی موت کا سبب ہارٹ اٹیک لگ رہا ہے تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد ہی موت کی اصل وجہ معلوم ہو گی۔
سونیا کا پوسٹ مارٹم دو دن بعد ہوگا اور اس کی لاش کو محفوظ رکھنے کے لیے برف لگا کر رکھا گیا ہے۔ حیوانات کو طبی سہولتیں فراہم کرنے والی تنظیم فور پاز سے تعلق رکھنے والے ماہر عامر خلیل ہتھنی کا پوسٹ مارٹم کریں گے۔
مئیر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سفاری پارک میں ہتھنی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس پر فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
میئر نے کہا ہے کہ ہتھنی کی ہلاکت میں اگر غفلت پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہتھنی کی ہلاکت کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جائے گا اور تمام حقائق سے عوام اور میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
کراچی میں موجود چار افریقی ہاتھی مدھوبالا، نورجہاں، سونیا اور ملیکا کو 2009 میں ایک ساتھ پاکستان لایا گیا تھا۔
بعد ازاں جب ان چاروں ہتھنیوں کو الگ الگ مقامات پر منتقل کیا گیا تو یہ بہنیں ایک دوسرے سے جدا ہوگئی تھیں۔
مدھوبالا اور نور جہاں کو کراچی چڑیا گھر بھیج دیا گیا تھا جب کہ سونیا اور ملکہ کو سفاری پارک میں رکھا گیا تھا۔
سال 2021 میں، سندھ ہائی کورٹ نے جانوروں کی فلاح و بہبود کی ایک بین الاقوامی تنظیم فور پاز کو ہدایت کی تھی کہ وہ چڑیا گھروں میں موجود ہاتھیوں کی صحت اور زندگی کے حالات کا جائزہ لیں۔
عدالتی احکامات کے بعد کراچی میں موجود چار ہاتھیوں کے طبی معائنے کے لیے فور پاز کے ماہرین نے کراچی کا دورہ کیا تھا۔
اس سے قبل جولائی 2020 میں اسلام آباد کے چڑیا گھر میں موجود ہاتھی کاون کو فور پاز کی ٹیم کی مدد سے کومبوڈیا منتقل کیا گیا تھا۔
اپریل 2022 میں کراچی چڑیا گھر میں رکھی گئی ہتھنی نور جہاں کی بیماری کے باعث موت کے بعد سے مدھو بالا اکیلی رہ گئی تھی جس کے بعد فور پاز اور کے ایم سی کی مدد سے گزشتہ ماہ مدھو بالا کو سفاری پارک منتقل کردیا گیا تھا۔
اس طرح ایک دوسرے سے الگ ہونے کے 15 برس کے بعد یہ چاروں ہتھنیاں ایک مقام پر جمع ہوگئی تھیں۔
نورجہاں کی سفاری پارک منتقلی کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان میں کسی شہر میں ایک ہی مقام پر تین ہتھنیاں موجود تھیں۔
سونیا کی کم عمری میں پر اسرار موت کے بعد یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ اگر ہتھنی کو کوئی بیماری تھی تو اس کی تشخیص کیوں نہیں ہوسکی۔
ان سوالات کے جوابات کے لیے مردہ سونیا کے پوسٹ مارٹم کے بعد ہی حتمی نتائج سامنے آسکیں گے۔