پاکستان میں حزب مخالف کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے بعد ایک تیسری جماعت نے بھی وزیراعظم نواز شریف کی اہلیت کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا ہے۔
شعلہ بیان مقرر علامہ طاہر القادری کی جماعت پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے جمعرات کو الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کروائی گئی جس میں وزیراعظم پر اثاثے ظاہر نہ کرتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے انھیں نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
مزید برآں درخواست میں وزیراعظم کی طرف سے ٹیکس گوشواروں میں اپنے بچوں کی بیرون ملک جائیداد ذکر نہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔
اس سے قبل رواں ہفتے کے اوائل میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف نے بھی وزیراعظم کی اہلیت کے خلاف ایسی ہی درخواستیں جمع کروائی تھیں۔
اپریل میں وزیراعظم کے بچوں کے نام آف شور کمپنیوں کی تفصیلات پاناما لیکس کے ذریعے منظر عام پر آنے کے بعد حزب مخالف نے ان کے خلاف شدید تنقید کرتے ہوئے اس کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام پر تو اتفاق ہو گیا لیکن اس کے ضابطہ کار وضع کرنے کے لیے بنائی گئی حکومت اور حزب مخالف کی پارلیمانی کمیٹی متعدد مشاورتی اجلاسوں کے بعد کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔
حکومت کا موقف ہے کہ حزب مخالف اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے اور اس کا ہدف صرف وزیراعظم نواز شریف ہیں جب کہ حکومت کمیشن کے ذریعے پاناما لیکس کے انکشافات سمیت ملک میں بدعنوانی کے تمام معاملات کی بلاامیتاز تفتیش کروانا چاہتی ہے۔
حزب مخالف حکومتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پاناما لیکس کی تحقیقات میں غیرسنجیدگی کا الزام عائد کرتی ہے۔
جمعرات کو ہی پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا بیان سامنے آیا جس میں انھوں نے ایک بار پھر احتساب کا عمل وزیراعظم سے شروع کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پوری اپوزیشن متحد ہے لیکن ان کے بقول "اپوزیشن کو ساتھ رکھیں گے اور ابھی تک وہ ساتھ ہے لیکن اگر ہمیں اکیلے (آگے) جانا پڑے گا تو ہم اکیلے ہی چلیں گے۔"
نواز شریف گزشتہ ماہ سے لندن میں ہیں جہاں ان کے دل کے آپریشن کے بعد ڈاکٹروں نے انھیں فی الوقت آرام کا مشورہ دے رکھا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وزیراعظم معالجین کے مشورے سے جلد وطن واپس آئیں گے۔
حزب مخالف کی جماعتیں وزیراعظم اور حکومت کے خلاف اپنا احتجاج سڑکوں پر لانے کا عندیہ بھی دے چکی ہیں۔