|
سائنسی جریدے ’کرنٹ بائیولوجی‘ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بعض طرح کی چیونٹیاں اپنے زخمی ساتھیوں کے جسم میں انفیکشن کے پھیلنے سے روکنے کے لیے ان کے زخمی عضو، جیسے ٹانگ کو کاٹ کر ان کی جان بچاتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسانوں کی طرح سرجری جیسا عمل پہلی دفعہ کسی اور جاندار میں پایا گیا ہے۔
چیونٹیوں کی یہ قسم جسے "فلوریڈا کارپینٹر آنٹ" کہا جاتا ہے امریکہ میں عام پائی جاتی ہے۔
SEE ALSO: دنیا کے قدیم ترین 2200 سالہ درخت کو صحت مندی کا سرٹیفیکٹ مل گیاخبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ان چیونٹیوں کا مشاہدہ کیا گیا جس میں دیکھا گیا کہ یہ اپنے ساتھی زخمی چیونٹیوں کے زخموں کو یا تو صاف کر کے انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کرتی ہیں، یا ضائع ہونے والی ٹانگ کو مسلسل کاٹ کر جسم سے علیحدہ کر دیتی ہیں۔
رائٹرز کے مطابق تحقیق کے مصنف اور جرمنی کی یونیورسٹی آف ورزبرگ میں ’’سوشل وونڈ کئیر‘‘ پر تحقیق کرنے والے ایرک فرانک کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ان چیونٹیوں کا طبی نظام جانداروں میں انسانوں کے بعد سب سے ترقی یافتہ ہے۔
انہوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر تحقیق کے نتائج شئیر کرتے ہوئے لکھا ہےکہ، ان چیونٹیوں نے عضو کاٹنے کی سرجری کے کئی طریقے ارتقا کے ذریعے سیکھے ہیں۔ جیسے بقول ان کے ان چیونٹیوں نے زخمی ہونے کی صورت میں جب اپنے ساتھی کی ٹانگ ان کی ران کی ہڈی سے اوپر سے کاٹی تو ایسی صورت میں ایسی چیونٹیوں کے بچنے کا اوسط امکان 95 فیصد تک پہنچ گیا۔
چیونٹیوں کی سرجری نہ کرنے کی صورت میں یہ اوسط محض 45 فیصد تھا۔ ایرک کا کہنا تھا کہ جب انسان بھی سرجری کے ذریعےکسی عضو کو کاٹتے ہیں تو ایسی صورت میں نتائج تقریباً ایسے ہی ہوتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ دوسری صورت میں پنڈلی کی ہڈی سے نیچے کے زخموں کی صورت میں عضو نہیں کاٹا جاتا، بلکہ زخم کو دوسرے طریقوں سے بہتر کرنے کے طریقے آزمائے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں بھی ایرک کے مطابق ایسی چیونٹی کے بچنے کا اوسط 45 فیصد سے 75 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔
ایرک کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ سائنسدانوں نے انسانوں کے علاوہ جانداروں میں زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیے میڈیکل طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
SEE ALSO: نیویارک میں چوہوں کی بڑھتی تعداد، برتھ کنٹرول منصوبہ زیرِغورماضی میں ایرک کے گروپ نے دیمک کا شکار کرنے والی چیونٹیوں پر تحقیق کی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ایسی چیونٹیاں زخمی ساتھیوں کے زخموں کو بیکٹیریا سے بچانے کے لیے جسم کے ایک غدود سے رطوبت جاری کرتی ہیں جو اینٹی بائیوٹک کا کردار ادا کرتا ہے اور اس سے چیونٹیوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں بڑی کمی واقع ہوتی ہے۔
اس خبر کے لیے کچھ مواد خبر رساں ادارے رائیٹرز سے لیا گیا۔