بھارتی زیر انتظام کشمیر کے حکام بدھ کے روز سے متنازعہ علاقے میں ٹیکسٹ مسیجنگ کی سروسز بحال کر دیں گے۔
ایک اہلکار نے منگل کے روز بتایا ہے کہ تقریباً پانچ ماہ قبل علاقے کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرتے ہوئے، بھارتی حکومت نے سخت سیکیورٹی اور ذرائع ابلاغ کی ترسیل پر پابندی لگا دی تھی۔
بلدیات کے محکمے کے ترجمان، روہت کنسال نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سرکاری تحویل میں کام کرنے والے اسپتالوں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز کو بھی بحال کیا جائے گا؛ تاہم، دیگر صارفین کے زیر استعمال براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور موبائل انٹرنیٹ سروسز پر بندش جاری رہے گی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حکام کو خدشہ ہے کہ بھارت سے آزادی کے خواہاں باغی اور علیحدگی پسند انٹرنیٹ کو استعمال کرتے ہوئے علاقے میں اشتعال پھیلا سکتے ہیں، جس کی بنا پر مظاہرین بڑے پیمانے پر سڑکوں پر نکل سکتے ہیں۔
کشمیر کا خطہ پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام ہے، لیکن دونوں ہی مکمل علاقے کو اپنا قرار دیتے ہیں۔ یہاں تناؤ میں اُس وقت شدت آئی جب اگست کے اوائل میں بھارت نے علاقے کی نیم خودمختار حیثیت ختم کر دی۔
اس کے بعد بھارت نے لاکھوں کی تعداد میں اضافی فوج علاقے کی جانب روانہ کی، جس نے ہزاروں افراد کو زیر حراست لیا اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیا گیا۔
حکومت نے اس سے قبل مؤقف اختیار کیا تھا کہ ذرائع ابلاغ پر پابندیاں لگانا ’’امن و امان بحال رکھنے کے مفاد کے لیے اہمیت کا حامل ہے‘‘۔