سعودی عرب سمیت دیگر مسلم ممالک نے غزہ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کو فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہفتے کو عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ، قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی اور شام کے صدر بشارالاسد سمیت درجنوں ملکوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب فلسطینی بھائیوں پر حملوں کو مسترد اور ان کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانی المیے کا سامنا ہے جو سلامتی کونسل کی ناکامی کا ثبوت ہے جب کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی عالمی برادری کی ناکامی ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ سے عرب رہنماؤں کی تشویش میں اضافہ، سیکیورٹی خدشات بڑھ گئےاسرائیل حماس جنگ کے بعد غزہ میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر عرب لیگ اور او آئی سی کا الگ الگ اجلاس ہونا تھا۔ تاہم سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ او آئی سی اور عرب لیگ کے ساتھ مشاورت کے بعد ہفتے کو غزہ کی صورتِ حال پر غیر معمولی مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
بیان کے مطابق غزہ کی پٹی میں رونما ہونے والے حالات کی وجہ ایک متفقہ اتفاق رائے سے ایک اجتماعی مؤقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
ریاض میں مشترکہ اجلاس کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ "فلسطینیوں کو نسل کش جنگ کا سامنا ہے۔" انہوں نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی جارحیت کو روکے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ ماہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملوں کے بعد غزہ میں فضائی اور زمینی حملوں کا آغاز کیا تھا۔ حماس کے حملوں میں لگ بھگ 1200 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے جب کہ 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں 11 ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ بچے اور خواتین شامل ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کے خاتمے کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے اور اس کے نزدیک موجودہ حالات میں جنگ بندی کی صورت میں حماس مزید مضبوط ہوگی۔ اسرائیل حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔
ریاض میں اجلاس کے دوران ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل کے خلاف جنگ کرنے پر فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی تعریف کی اور مسلم ملکوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر تیل اور مصنوعات کی پابندی عائد کریں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں، ہمیں مزاحمت کرنے پر حماس کے ہاتھ چومنا چاہئیں۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے مستقل حل کی ضرورت پر زور دیا۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ: غزہ کا مستقبل کیا ہو گا؟انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ میں چند گھنٹوں کی جنگ بندی نہیں بلکہ مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
قطر کے امیر نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے ثالثی کر رہا ہے اور امید ہے کہ جلد انسانی بنیاد پر جنگ کا خاتمہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کب تک اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین سے بالا سمجھتے ہوئے برتاؤ کرے گی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عرب ملکوں کے وزرائے خارجہ اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کے الجیریا کے مطالبے پر منقسم تھے۔
رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کئی عرب ملکوں خصوصاً اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے والے ملکوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے بات چیت جاری رکھنے کے دروازے کو کھلا رکھا جائے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔