ایسے افراد جنہوں نے 24مئی 2007 کے بعد امریکہ میں فیس بک استعمال کی ہے وہ فیس بک کی مالک کمپنی 'میٹا' پر کیے جانے والے 72 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے تصفیے میں سے حصہ لے سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق میٹا ایک قانونی چارہ جوئی میں یہ رقم تصفیے کے بعد ادا کر رہا ہے۔
میٹا پر الزام تھا کہ اس نے اپنے لاکھوں صارفین کی نجی معلومات امریکی کمپنی'کیمبرج انالیٹیکا' کو فراہم کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس کمپنی نے 2016 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کی حمایت کی تھی۔
SEE ALSO: فیس بک اور انسٹاگرام صارفین بھی اب معاوضہ دے کر 'بلیو ٹک' حاصل کر سکیں گےفیس بک کسی قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے صارفین کو تصفیے کی رقم ادا کر رہا ہے۔ تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ ہر صارف کو کتنی رقم ملے گی۔ لیکن درست دعوے جمع کرانے والے لوگوں کی تعداد جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی کم ادائیگی ہوگی کیوں رقم کو ان میں تقسیم کرنا ہوگا۔
اس تصفیے کے لیے درخواست دینے والے صارفین ایک آئن لائن فارم بھر سکتے ہیں یا اسے پرنٹ کرکے میل بھی کیا جاسکتا ہے۔
فیس بک کے خلاف اس کیس کا آغاز 2018 کے ان انکشافات سے ہوا تھا کہ ٹرمپ کے سیاسی اسٹرٹیجسٹ اسٹیو بینن سے تعلق رکھنے والی فرم کیمبرج انالیٹیکا نے فیس بک کے ایک ایپ ڈیولپر کو تقریباً آٹھ کروڑ 70 لاکھ صارفین کی ذاتی معلومات تک رسائی کے لیے رقم ادا کی۔
اے پی کے مطابق اس ڈیٹا کو 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران ووٹرز کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ 2016 میں ٹرمپ امریکی صدارتی انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے۔
SEE ALSO: کیا ٹوئٹر دم توڑ رہا ہے؟اگرچہ فیس بک کے اب بھی دو ارب سے زائد صارفین ہیں لیکن اس کا کاروبار لوگوں کے مسابقتی سوشل میڈیا ایپس میں دلچسپی لینے کے بعد جمود کا شکار ہے۔
دنیا بھر میں فیس بک کے صارفین کی تعداد دو ارب سے زائد ہے اور ایک اندازے کے مطابق صرف امریکہ میں یہ تعداد 25 کروڑ سے زائد ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔