امریکہ کی ریاست مشی گن میں ایک خاتون کو اپنے 14 برس کے بیٹے کے لیے 23 سائز کے جوتے مطلوب تھے۔ ان کی کہانی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد جوتے بنانے والی معروف کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان کے لیے خصوصی طور پر 23 سائز کے جوتے بنائیں گی۔
ربیکا کلبرن کے 14 سالہ بیٹے ایرک کلبرن کی عمر 14 برس ہے اور ان کا قد چھ فٹ 10 انچ تک پہنچ چکا ہے۔
ایرک اپنے اسکول کی ٹیم کی طرف سے فٹ بال کھیلتے ہیں۔ ان کے قد کے ساتھ ساتھ ان کے پاؤں کا سائز بھی بڑھتا جا رہا ہے لیکن انہیں سب سے زیادہ مشکل جوتے کی تلاش میں پیش آتی ہے۔
امریکی نیوز ادارے 'یو ایس ٹوڈے' سے بات کرتے ہوئے ربیکا نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو اگرچہ جسمانی طور پر کوئی بیماری لاحق نہیں لیکن اپنے سائز کے جوتے نہ پہننے کی وجہ سے انہیں پیروں کی انگلیوں اور انگوٹھوں میں درد کی شکایت رہتی ہے۔
امریکن اکیڈمی فار آرتھوپیڈک سرجنز کی 2014 کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مردوں کے پیروں کا سائز نو سے 12 کے درمیان ہوتا ہے جب کہ امریکہ میں یہ اوسط 10.5 ہے۔
محض چھ دن قبل ربیکا نے ایرک کے سائز کے جوتے ڈھونڈنے کے لیے 'گو فنڈ پیج' بنایا تھا جس پر اب تک 19 ہزار سے زائد ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔
اپنے گو فنڈ پیج پر ربیکا نے بتایا کہ اب تک انہیں جوتے بنانے والی کمپنیاں انڈر آرمر، پوما، کیٹ اور کئی دیگر مقامی کمپنیوں نے رابطہ کیا ہے۔ ان کے نمائندے جلد ہی ایرک سے مل کر اس کے پیر اسکین کریں گے تاکہ اس کے لیے جوتے بنائے جا سکیں۔
اپنے بیٹے کے بارے میں بتاتے ہوئے ربیکا نے لکھا کہ انہیں ایرک کے جوتے کے سائز سے متعلق پریشانی اس کے بچپن سے ہی رہی ہے۔
ربیکا کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے پاؤں کے سائز کے لیے انہوں نے ایرک کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے حکام کو بھی بھیجا ہے۔
ربیکا نے ایک فیس بک پیج بھی بنایا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی جیسی ماؤں کا ایک حلقہ بنانا چاہتی ہیں جنہیں اپنے بچوں کے لیے جوتے ڈھونڈنے میں مدد درکار ہے۔