پوسٹ مارٹم میں ارمان لونی پر تشدد ظاہر نہیں ہوا؛ رپورٹ قبول نہیں: وڑانگہ

ارمان لونی کی بہن وڑانگہ لونی نے پوسٹ مارٹم رپورٹ مسترد کرتے ہوئے قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ 7 فروری 2019

سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ کے میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے دوران پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی رہنما ابرہیم خان ارمان لونی کے جسم پر کسی قسم کے تشدد کے نشانات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

جمعرات کے روز کوئٹہ میں پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی ایم رہنما ابراہیم خان ارمان لونی کے پوسٹ مارٹم کی تفصیلات بتائے ہوئے انہوں نےکہا کہ ارمان لونی کے جسم کے بیرونی حصوں پر کسی قسم کے تشدد کے نشانات نہیں تھے۔

رپورٹ کے مطابق، ’’یہ میرے اور اُن کے نامزد کئے گئے ٹیکنیکل لوگوں کی موجودگی میں کئے جانے والے پوسٹ مارٹم کے نتائج ہیں۔ اُن کے پھیپھڑے، پیٹ، سینہ، کھوپڑی، دل وغیرہ مکمل صحت مند تھے۔ ہم نے پھیپھڑے، ٹشوز، مغز اور دل فرانزک رپورٹ کے لئے بھیجوا دیا ہے۔ خون کے نمونے بھی ٹیسٹ کے لیے بھیجوا دئیے ہیں، تاکہ ہمیں اُن کی موت کا سبب بننے والے عوامل کے متعلق حتمی رپورٹ جاری کرنے میں مدد مل سکے۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی رہنما ابراہیم خان ارمان لونی گزشتہ دنوں لورالائی بازار میں پولیس اور دیگر اداروں پر ہونے والے حملوں کے خلاف پشتون تحفظ موومنٹ کے دھرنے میں شریک تھے۔

اس دوران پولیس اور پی ٹی ایم رہنماﺅں کے درمیان دھرنا زبردستی ختم کرانے پر تکرار ہوئی تھی۔ پی ٹی ایم رہنماﺅں کے بقول، پولیس کے مبینہ تشدد سے ارمان لونی کی ہلاکت ہوئی، جبکہ پولیس کا موقف ہے کہ ارمان لونی کی ہلاکت کا سبب دل کا دورہ تھا۔

پی ٹی ایم کی رہنما اور ابراہیم ارمان کی بہن وڑانگہ لونی نے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے وائس آف امریکہ سے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں عدالتی کمیشن کے مطالبے کی حمایت کرتی ہیں اور پاکستان کی آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنے بھائی کے قتل کی وجوہات کا پتا لگانے کے لئے قانونی جنگ لڑیں گی۔

وڑانگہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس لورالائی پولیس اور پی ٹی ایم کے کارکنوں کے درمیان جھگڑے کے چشم دید گواہ موجود ہیں۔ ہم ایک ماہ یا دس دن بعد پیش کی جانے والی کسی بھی رپورٹ کو نہیں مانتے۔ ارمان کو پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت مارا گیا۔ ہم نہ تو سول اسپتال کے ایم ایس کے بیان کو نہ ہی پوسٹ مارٹم کو مانتے ہیں۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما کی ہلاکت کے خلاف کوئٹہ اور ژوب ڈویژنوں میں گزشتہ پیر کو مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی تھی اور اس کے بعد ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں منعقد کی گئیں۔

منگل کو پشین اور چمن میں ریلیاں نکالی گئی تھیں جس پر ضلع پشین کے پولیس حکام نے پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کے خلاف غداری، مختلف فرقوں میں انتشار پھیلانے، مزاحمت کرنے اور ٹریفک بلاک کرنے کی دفعات کے تحت مقدمات درج کر دیے ہیں۔ تاہم، ابھی تک کسی کارکن کو گرفتار نہیں کیا گیا۔