پاکستان کے صوبے بلوچستان سے ایران میں مبینہ طور پر در اندازی کی کوشش کی گئی ہے۔ اس دوران جھڑپ میں ایرانی فورسز کے چھ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ جھڑپ ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان میں ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے ’ ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ایرانی صوبے سیستان کے علاقے سراوان میں ہونے والی جھڑپ میں کچھ ایرانی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
ایران کا صوبہ سیستان پاکستانی صوبے بلوچستان کے ساتھ واقع ہے جو کہ ایرانی دارالحکومت تہران سے 850 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد زخمی ہونے والے در اندازوں کے ساتھ علاقے سے فرار ہو گئے۔اس واقعے سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق دو سرحدی محافظ جھڑپ میں زخمی بھی ہوئے جب کہ اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ پر نہیں ڈالی گئی اور نہ ہی کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے وہ ایران کا سب سے کم ترقی یافتہ علاقہ ہے ۔
’اے پی‘ کے مطابق اس علاقے میں مسلمانوں کے سنی فرقے کے لوگوں کی آبادی زیادہ ہے جن کی ایران کے شیعہ حکمرانوں سے تعلقات طویل عرصے سے کشیدہ ہیں۔
SEE ALSO: ایران سے اضافی بجلی کی فراہمی؛ کیا گوادر میں ترقی کا خواب پورا ہو سکے گا؟سسرحد پر در اندازی اور جھڑپ میں ایرانی اہلکاروں کی ہلاکت کا واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب رواں ہفتے ہی جمعرات کو پاکستان اور ایران کی اعلی قیادت نے پہلی سرحدی مارکیٹ کا افتتاح کیا تھا۔
پاکستان کے صوبے بلوچستان کے علاقے پشین میں قائم کردہ مارکیٹ دونوں ممالک کی سرحد پر تعمیر کی جانے والی چھ مارکیٹس میں سے پہلی مارکیٹ ہے۔
سرحد پر یہ مارکیٹیں ایران اور پاکستان کے درمیان 2012 میں طے کردہ معاہدے کے تحت قائم کی جا رہی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے دونوں ممالک کے درمیان ایک بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا بھی افتتاح کیا۔
اس ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے بلوچستان کے کچھ دیہی علاقوں کو بجلی فراہم کی جائے گی۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔