وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرین کو ایف16 لڑاکا طیارے فراہم کرنے اور یوکرین کے پائلٹوں کو انہیں اڑانے کی تربیت دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
اس سے قبل صدر جو بائیڈن نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی کی لڑاکا طیاروں کی فراہمی کی درخواستوں کو مہینوں تک مسترد کیا تھا۔ لیکن اب یہ فیصلہ تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو فراہم کردہ ایک بیان میں بتایا کہ صدر بائیڈن نے جی سیون رہنماؤں کو مطلع کیا ہے کہ امریکہ یوکرینی پائلٹوں کو ایف سولہ طیاروں سمیت فورتھ جنریشن کے لڑاکا طیاروں کی تربیت کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ کوششوں کی حمایت کرے گا تاکہ یوکرین کی فضائیہ کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط اور بہتر بنایا جائے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ پیٹسی ودا کوسوارا کی رپورٹ کے مطابق عہدیدار نے کہا ہے کہ یوکرین کے پائلٹوں کی آنے والے ہفتوں میں شروع ہونے والی تربیت یورپ کے مقامات پر ہوگی اور اسے مکمل ہونے میں مہینے لگیں گے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ہفتہ کو جاپان کے ہیروشیما میں جاری جی سیون سربراہی اجلاس کے دوران ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ "آنے والے مہینوں میں جیسے جیسے تربیت کا آغاز ہوگا ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بات کا تعین کرنے کے لیے کام کریں گے کہ طیارے کب فراہم کیے جائیں گے۔"
سلیوان نے کہا کہ لڑاکا طیاروں کو روس کے خلاف منصوبہ بند جوابی کارروائی کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بائیڈن کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ طیاروں کی فراہمی کا اقدام فضا میں ملک کی فوج کی طاقت بڑھائے گا۔
زیلنسکی نے یوکرین کے پائلٹوں کو ایف 16 لڑاکا طیاروں کو اڑانے کی تربیت دینے کے منصوبے کو "تاریخی فیصلہ" کہتے ہوئے کہا کہ وہ جی سیون اجلاس کی سائیڈ لائن پر صدر بائیڈن سے ملاقات میں اس معاملے پر تفصیلی تبادلۂ خیال کریں گے۔
زیلنسکی کی ذاتی طور پر جی سیون سربراہی اجلاس میں شرکت کی تصدیق اس وقت ہوئی جب امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ، جاپان اور یورپی یونین کے رہنماؤں نے روس کی یوکرین کے خلاف" غیر قانونی، بلاجواز اور بلا اشتعال جنگ" کے خلاف ایک ساتھ کھڑے ہونے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ایک بیان میں گروپ نے اپنے تمام پالیسی سازوسامان کو متحرک کرنے اور یوکرین کے ساتھ مل کرجلد یوکرین میں جامع، منصفانہ اور دیرپا امن لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کا عہد کیا۔
گروپ نے اس بات پر زور د یا کہ یہ مقصد روسی فوجیوں کے مکمل اور غیر مشروط انخلا کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
چین کا 'معاشی جبر'
جی سیون اجلاس چین کے "معاشی جبر" یعنی بیجنگ کے سیاسی تنازعات پر دوسرے ممالک کو مجبور کرنے کے لیے تعزیری تجارتی طریقوں کے استعمال کے جواب میں اقدامات کا اعلان ہفتے کے روز کرے گا۔
جیک سلیوان کے مطابق "ان اقتصادی سیکیورٹی ٹولز میں ہماری سپلائی چینز میں لچک پیدا کرنے کے اقدامات شامل ہوں گے۔" اس کے علاوہ ان اقدامات میں حساس ٹیکنالوجی جیسے برآمدی کنٹرول اور آؤٹ باؤنڈ سرمایہ کاری کے تحفظ کے اقدامات بھی شامل ہوں گے۔
سلیوان نے کہا کہ ہفتے کو جاری ہونے والے اعلامیے میں اس بات کا تذکرہ کیا جائے گا کہ ہر ملک کا بیجنگ کے ساتھ اپنا آزادانہ تعلق اور نقطہ نظر ہے لیکن سبھی ممالک چین کے متعلق مشترکہ خدشات پر متحد اور منسلک ہیں۔
ان کے بقول اعلامیہ اس بات کا اشارہ دے گا کہ جی سیون گروپ میں شامل ممالک چین کے ساتھ باہمی دلچسپی کے معاملات پر مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بیجنگ پر انحصار کو محدود کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گروپ کے اراکین چین سے دور ہونے کے بجائے اس کے خطرات سے دور ہونا چاہتے ہیں۔
بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے جمعے کو اپنے ردِعمل میں کہا کہ "اگر سربراہی اجلاس اقتصادی جبر کے مسئلے پر بات کرنا چاہتا ہے، تو یہ پہلے اس بات پر بھی بات کر سکتا ہے کہ امریکہ دوسرے چھ رکن ممالک پر کس طرح دباؤ ڈالتا ہے۔"
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا متبادل
جی سیون کا بیان بیجنگ کے ساتھ نمٹنے کے طریقہ کار کے بارے میں اراکین کی بڑھتی ہوئی صف بندی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس کوشش کا آغاز سن 2021 کے برطانیہ میں کارن وال میں گروپ کے سربراہی اجلاس سے ہوا تھا، جب پہلی بار چین کا ذکر کیا گیا تھا۔
کارن وال میں ہونے والے اجلاس میں گروپ نے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو بہتر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد کرنے کے لیے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ ترقیاتی انیشی ایٹو کے جواب میں " بلڈ بیک بیٹر ورلڈ" کے نام سے متبادل منصوبے کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سال 2022 میں جرمنی میں منعقدہ سربراہی اجلاس میں اس منصوبے کو عالمی انفرااسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے لیے شراکت داری کے طور پر دوبارہ شروع کیا گیا تھا جس کے تحت جی سیون ممالک عالمی انفرااسٹرکچر سرمایہ کاری میں 2027 تک 600 ارب ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔