کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے منتظم جج نعمت اللہ پھلپوٹو نے ڈاکٹر عاصم حسین کو بری کئے جانے سے متعلق تفتیشی افسر کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے انہیں حراست میں لیکر منگل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو تفتیش پر تعینات ڈی ایس پی الطاف حسین انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے اور مقدمے کی تفتیشی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات کے شواہد نہیں ملے۔
تفتیشی افسر نے کہا ہے کہ انہیں 4 دسمبر کو کیس کی تفتیش سونپی گئی، لیکن سابق تفتیشی افسر نے تعاون نہیں کیا، کیس سے متعلق رینجرز سے تفصیلات حاصل کی گئیں۔ تاہم، ان کی جانب سے واجبات کی نقول اور دیگر تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں جس کے بعد ڈاکٹر عاصم کو دفعہ 497 کے تحت بری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ڈاکٹر عاصم کیس کے نئے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نثار احمد درانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ وہ پولیس کے تفتیشی افسر کی رپورٹ سے مطمئن ہیں، ڈاکٹر عاصم کو شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا۔ لیکن اگر وہ کسی جرم میں ملوث پائے گئے تو انہیں شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت میں اپنا بیان حلفی جمع کراتے ہوئے کہا کہ انہیں تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ ان سے بندوق کی نوک پر بیان لیا گیا۔ ان کے ساتھ زیادتی بند ہونی چاہئے۔
ڈاکٹر عاصم پر اپنے اسپتال میں دہشت گردوں کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کا الزام ہے، انہیں 26 اگست کو ایک اجلاس کے دوران گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں 90 روز کے لئے رینجرز کی تحویل میں دیا گیا اور ریمانڈ پورا ہونے کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔