عراق کے دارالحکومت بغداد میں اسلحے اور گولہ بارود کے ایک ذخیرے میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوگئے ہیں۔
عراقی حکام کے مطابق واقعہ بغداد کے شیعہ اکثریتی علاقے صدر سٹی میں بدھ کی شب پیش آیا۔ دھماکے سے گاڑیوں اور کئی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
عراق کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ دھماکہ گولہ بارود کے ایک ذخیرے میں ہوا جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
پولیس حکام نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اسلحہ ایک مسجد میں چھپایا گیا تھا اور اسے مسجد کے قریب کھڑی ایک گاڑی میں منتقل کیا جارہا تھا جب وہ دھماکے سے پھٹ گیا۔
اس سے قبل سرکاری ٹی وی نے دھماکے کو "شہریوں پر دہشت گرد حملہ" قرار دیا تھا جس میں ٹی وی کے مطابق "کئی افراد شہید اور زخمی" ہوئے ہیں۔
جس علاقے میں دھماکہ ہوا ہے وہ عراق کے بااثر شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کا مضبوط گڑھ ہے جن کی سربراہی میں بننے والے سیاسی اتحاد نے 12 مئی کے انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔
دھماکے سے چند گھنٹے قبل عراقی پارلیمان نے ملک بھر میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ ماہ مقتدیٰ الصدر کے انتخابی اتحاد میں شامل عراق کی کمیونسٹ پارٹی کے صدر دفتر پر بھی دو دھماکے ہوئے تھے جو پولیس کے مطابق گھریلو ساختہ بموں کا نتیجہ تھا۔