امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ روسی جارحیت کے خلاف جو اس وقت دنیا کے مرکزی چیلنجز میں سے ایک ہے، یو کرین کے دفاع کے لیے مغربی اتحادیوں کی حمایت کبھی متزلزل نہیں ہوگی۔
صدر نے کہا، " ہمارا اتحاد کبھی کمزور نہیں ہوگا۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں۔"
بائیڈن نیٹو سربراہ اجلاس کے موقعے پر لتھو انیا کے دارالحکومت ویلنئس میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا لتھو انیا عشروں ماسکو کے تسلط میں رہ کر آزادی کی طاقت کا اندازہ کر چکا ہے۔
بائیڈن نے کہا، امریکہ نے کبھی بالٹک پر سوویت یونین کے قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔ جس پرویلنئس یو نیورسٹی کے احاطے میں بائیڈن کے خطاب کے دوران ہزاروں کے مجمعے نے" نیور نیور" کبھی نہیں کبھی نہیں کے نعرے لگائے۔
صدر بائیڈن نے ویلنئس میں دو روز قیام کیا جہاں نیٹو اتحاد کے لیڈروں نے دوروزہ سربراہ کانفرنس میں یوکرین کے لیے مزید امداد کا عہد کیا تاہم اسے نیٹو میں شمولیت کا دعوت نامہ نہیں دیا گیا۔
صدر بائیڈن نے جرأت مندی کے لیے یو کرینی صدر اور عوام کی تعریف کی اور اسے پوری دنیا کے لیے ایک نمونہ قرار دیا۔
یو کرینی صدر زیلنسکی نے اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے پر صدر بائیڈن اور امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا، " آپ یہ رقم ہماری زندگیاں بچانے کے لیے صرف کر رہے ہیں۔"
صدر بائیڈن ویلنئس سے فن لینڈ روانہ ہوں گے جو نیٹو کا نیا رکن ملک ہے۔ صدر نے سویڈن کو نیٹو کا رکن بنانے کے سمجھوتے کی تعریف کی جس کے لیے ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اعتراضات ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
یوکرین: کلسٹر بموں کی حمایت
یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز بائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے کا دفاع کیا ہے کہ کیف کو کلسٹر ہتھیار فراہم کیے جائیں تاکہ وہ روسی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرسکے باوجود اس کے کہ ان کی بے دریغ ہلاکتوں کی صلاحیت کے باعث دنیا کے 120 ممالک ان پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ اپنی میٹنگ کے دوران زیلنسکی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا،"ان کلسٹرہتھیاروں پر تنقید بہت آسان ہے لیکن یہ فیصلہ ہمیں خود کو محفوظ بنانے میں مدد دے گا۔"
واشنگٹن کے فیصلے نے نیٹو کے بہت سے ان رکن ممالک میں بے چینی کی لہر دوڑا دی تھی جو ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں۔
زیلنکی نے کہا کہ ماسکو میدانِ جنگ میں کلسٹر بموں کا استعمال کرتا ہے لیکن،"میں نے کبھی آپ کو اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے نہیں سنا۔"
بائیڈن اور زیلنسکی کی ملاقات بدھ کو لتھوانیا کے دارالحکومت ویلنئس میں نیٹو سربراہ اجلاس کے موقعے پر ہوئی جہاں اس دوروزہ اجلاس کے اختتام پر نیٹو کے لیڈروں نے کیف کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کا اعادہ کیا تاہم کوئی مخصوص وعدہ یا نظام الاوقات نہیں بتایا جس کے زیلنسکی منتظر تھے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل یینز سٹولٹن برگ نے کہا، " آج ہم برابری کی بنیاد پر مل رہے ہیں اورمیں اس دن کا منتظر ہوں جب ہم ایک اتحادی کے طور پر ملیں گے۔"
نیٹو سربراہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ
منگل کے روز اپنے تحریری اعلامیے میں نیٹو ممالک کے لیڈروں نے کہا کہ،" جب تمام اتحادی متفق ہو جائیں گے اور تمام شرائط پوری ہو جائیں گی توہم اس قابل ہوں گے کہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی دعوت دیں۔"
روس کے ساتھ جنگ کے دوران ہی یوکرین کی نیٹو میں شمولیت بلاک کے آرٹیکل۔5 کے تحت نیٹو کے رکن ممالک کے اس جنگ میں براہِ راست ملوث ہونے کا باعث ہوگی کیونکہ نیٹو کے اصول کے تحت ایک رکن ملک پر حملہ تمام رکن ممالک پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔
وائس آف امریکہ کے لیے میشا کاما ڈوسکی کی رپورٹ کے مطابق زیلنسکی کے ساتھ موجود سٹولٹن برگ نے یوکرین کی حمایت پر نئے روسی خطرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا، " بلا شبہ ضمانتیں، دستاویزات اور کونسل کے اجلاس اہم ہیں مگر اس وقت سب سے فوری کام یہ یقینی بنانا ہے کہ مسٹر زیلنسکی اور ان کی مسلح فورسز کے پاس کافی ہتھیار ہوں۔"
ان کی اس بات پر کریملن نے فوری ردِ عمل ظاہر کیا۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے ٹیلی گرام کے ذریعے کہا،" مغرب کے لیے ہلاک کرنا محفوظ بنانے سے زیادہ اہم ہے۔"
اگرچہ ایک روز پہلے، نیٹو کی جانب سے اس کے رکن بنائے جانے کا کوئی ٹائم فریم نہ دینے کو یوکرین کے صدر زیلنسکی نے "فضول بات" قرار دیا تھا تاہم بدھ کے روز ان کا رویہ زیادہ مصالحانہ تھا اور وہ اس تشویش کا بھی ادراک کرتے نظر آئے کہ نیٹو اتحادی، روس کے ساتھ کوئی براہ راست تنازعہ نہیں چاہتے۔
یوکرین پر جی۔7 کا اعلامیہ
زیلنسکی کے ساتھ موجود دنیا کے امیر ترین ممالک کے گروپ آف سیون کے لیڈروں نے علیحدہ، دو طرفہ مزاکرات کے ذریعے یو کرین کو طویل المدت اقتصادی امداد فراہم کرنے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا۔
اس لائحہ عمل کو ایک بے حد موثر بیان قرار دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا،" جی سیون کے اتحادی، یوکرین کو زمینی، فضائی اور بحری سطح پر ایک مضبوط اور قابل دفاع کی تعمیر میں مدد دیں گے۔"
نامہ نگاروں کو ایک بریفنگ میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کی یورپ کے لیے ڈائریکٹر امینڈا سلوٹ نے کہا کہ یہ کثیر الجہتی اعلامیہ روس کو یہ اہم پیغام بھیجے گا کہ،" وقت اب روس کے ساتھ نہیں ہے۔"
( اس خبر میں معلومات اے پی اوروائس آف امریکہ کے لیے میشا کاما ڈوسکی کی رپورٹ سے لی گئی ہیں )