خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقے میں تیل و گیس نکالنے والی غیر ملکی کمپنی کے کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور دوسرا اغوا کر لیا گیا ہے۔ کالعدم شدت پسند تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب نامعلوم عسکریت پسندوں نےضلع کرک اور ہنگو کے سرحدی علاقے میں کارروائی کی جب کہ پولیس حکام نے بھی واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آور ایک اہلکار کو اپنے ہمراہ لے گئے ہیں۔
کرک پولیس نے حملے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں نے مول کمپنی کے ایک کنوے یا کمپاؤنڈ پر جدید خود کارہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے بعد انہوں نے سولر پلانٹ کو ناکارہ بنادیا۔
بیان کے مطابق حملہ آوروں نے کمپنی کے قریب موجود جھاڑیوں اور درختوں کو آگ بھی لگائی۔
خیبر پختونخوا کے تین جنوبی اضلاع کرک، ہنگو اور کوہاٹ میں غیر ملکی کمپنی 'MOL' گزشتہ کئی برسوں سے گیس اور تیل کے منصوبے پر کام کررہی ہے ۔ حال ہی میں کمپنی نے ہنگو کی تحصیل تھل سے ملحقہ علاقے اسپین وام میں تیل اور گیس کے ذخائر پر کام شروع کیا ہے۔
SEE ALSO: خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟کمپنی کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی۔ تاہم انہوں نے کمپنی کی جانب سے ردِعمل کے بارے میں کہا کہ وہ بعد میں بیان جاری کریں گے۔
ضلع ہنگو کے پولیس افسر اکرام اللہ خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جس علاقے میں مول کمپنی کے کنوے کو نشانہ بنایا وہ کرک اور ہنگو کا سرحدی پہاڑی علاقہ ہے۔
ان کے بقول ضلع کرک اور ہنگو کی پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے مشترکہ طور پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاہم فوری طور پر کوئی گرفتار عمل میں نہیں آئی۔
اکرام اللہ خان کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا مول کمپنی کا کنواں بند تھا جہاں دو سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔
کالعدم ٹی ٹی پی نے ذمے داری قبول کر لی
کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے غیر ملکی کمپنی کی سائٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اسے کامیاب حملہ قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کا ایک اہلکار ہلاک اور ایک حوالدار کو اغوا کیا ہے۔