’پولیس اہل کاروں پرحملہ کرنے والے ملزمان کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا، دہشت گردوں کونشان عبرت بنادیں گے‘، وزیر اطلاعات سندھ۔
کراچی —
کراچی کے علاقے لانڈھی میں فائرنگ اور دستی بم حملے میں 6 پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
کراچی شہر میں ہفتے کے روز لانڈھی نمبر چھ میں دستی بم حملے میں نشانہ بننے والی پولیس موبائل سیاسی جماعت کے رہنما مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد کے گھر کے باہر کھڑی تھی کہ نامعلوم افراد دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے جسکے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوگئے۔ اس واقعے کے کچھ دیر بعد لانڈِھی کے ہی علاقے بابر مارکیٹ میں تھانے کے باہر کھڑی پولیس موبائل پر نامعلوم افراد نےفائرنگ کردی جس میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت کئی اہلکار اور شہری زخمی ہوگئے۔
نجی چینلز کے مطابق ایک ہی علاقے میں فائرنگ اور دستی بم حملے کے واقعے کے بعد زخمیوں اور لاشوں کو مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا۔جبکہ پولیس موبائلوں پر نامعلوم ملزمان کی جانب سے دستی بم حملے اور فائرنگ کے بعد پولیس کی نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے لانڈھی کے مختلف حصوں کا محاصرہ کرلیا۔
پولیس کے مطابق سیاسی جماعت کے گھر دستی بم حملے کا نشانہ بننے والی پولیس موبائل مہاجر قومی موومنٹ کے گھر کے باہر حفاظتی ڈیوٹی پر تعینات کی گئی تھی جسے نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا۔ بتایاجاتا ہے کہ آفاق احمد ان دنوں اپنے اس مکان میں رہائش پذیر نہیں ہیں۔
سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کراچی میں پولیس موبائلوں کو نشانہ بنانے کے واقعات کی مذمت کرکے واقعات کا نوٹس لے لیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی شہادتیں رائیگاں نہیں جائیں گی قانون نافذ کرنے والےاہل کار جانوں کا نذرانہ دےکرعوام کی حفاظت کر رہے ہیں۔
سندھ کے صوبائی وزیر ِاطلاعات شرجیل انعام میمن نے پولیس موبائلوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ، ’سندھ پولیس کو سلام پیش کرتے ہیں جو دہشت گردوں کےخلاف مقابلہ کر رہی ہے، پولیس اہل کاروں پرحملہ کرنےوالےملزمان کو کسی صورت نہیں بخشاجائےگا، دہشت گردوں کو نشان ِعبرت بنادیں گے‘۔
دوسری جانب نارتھ کراچی کے علاقے میں رکن صوبائی اسمبلی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما محمد کامران کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی جسمیں ان کے دو گارڈز زخمی ہوگئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی سمیت سندھ بھر کے مختلف شہروں میں 46 کے قریب دستی بم حملے کئے گئے تھے۔ ہفتے کے روز بھی پولیس نے کارروائی کرکے کئی ملزمان کو گرفتار کیا ہے جسمیں 11 ملزمان کے خاکے جاری کر دیئے گئے ہیں گوکہ کراچی میں جاری جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن اور کارروائیوں کے باوجود کراچی میں رینجرز اور پولیس اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے۔
کراچی شہر میں ہفتے کے روز لانڈھی نمبر چھ میں دستی بم حملے میں نشانہ بننے والی پولیس موبائل سیاسی جماعت کے رہنما مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد کے گھر کے باہر کھڑی تھی کہ نامعلوم افراد دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے جسکے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوگئے۔ اس واقعے کے کچھ دیر بعد لانڈِھی کے ہی علاقے بابر مارکیٹ میں تھانے کے باہر کھڑی پولیس موبائل پر نامعلوم افراد نےفائرنگ کردی جس میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت کئی اہلکار اور شہری زخمی ہوگئے۔
نجی چینلز کے مطابق ایک ہی علاقے میں فائرنگ اور دستی بم حملے کے واقعے کے بعد زخمیوں اور لاشوں کو مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا۔جبکہ پولیس موبائلوں پر نامعلوم ملزمان کی جانب سے دستی بم حملے اور فائرنگ کے بعد پولیس کی نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے لانڈھی کے مختلف حصوں کا محاصرہ کرلیا۔
پولیس کے مطابق سیاسی جماعت کے گھر دستی بم حملے کا نشانہ بننے والی پولیس موبائل مہاجر قومی موومنٹ کے گھر کے باہر حفاظتی ڈیوٹی پر تعینات کی گئی تھی جسے نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا۔ بتایاجاتا ہے کہ آفاق احمد ان دنوں اپنے اس مکان میں رہائش پذیر نہیں ہیں۔
سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کراچی میں پولیس موبائلوں کو نشانہ بنانے کے واقعات کی مذمت کرکے واقعات کا نوٹس لے لیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی شہادتیں رائیگاں نہیں جائیں گی قانون نافذ کرنے والےاہل کار جانوں کا نذرانہ دےکرعوام کی حفاظت کر رہے ہیں۔
سندھ کے صوبائی وزیر ِاطلاعات شرجیل انعام میمن نے پولیس موبائلوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ، ’سندھ پولیس کو سلام پیش کرتے ہیں جو دہشت گردوں کےخلاف مقابلہ کر رہی ہے، پولیس اہل کاروں پرحملہ کرنےوالےملزمان کو کسی صورت نہیں بخشاجائےگا، دہشت گردوں کو نشان ِعبرت بنادیں گے‘۔
دوسری جانب نارتھ کراچی کے علاقے میں رکن صوبائی اسمبلی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما محمد کامران کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی جسمیں ان کے دو گارڈز زخمی ہوگئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی سمیت سندھ بھر کے مختلف شہروں میں 46 کے قریب دستی بم حملے کئے گئے تھے۔ ہفتے کے روز بھی پولیس نے کارروائی کرکے کئی ملزمان کو گرفتار کیا ہے جسمیں 11 ملزمان کے خاکے جاری کر دیئے گئے ہیں گوکہ کراچی میں جاری جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن اور کارروائیوں کے باوجود کراچی میں رینجرز اور پولیس اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے۔