برما کی جمہوریت نواز راہنما آنگ ساں سوچی نے سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ کے ایک اجلاس میں شرکت کی ۔ جب کہ ایک مختصر علالت کے باعث انہیں جمعرات کو سوئس حکومت کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیے جانے والے عشائیے سے معذرت کرنا پڑی تھی۔
جمہوریت کی علامت کے طورپر پہچانی جانے والی اس شخصت نے جمعرات کونیوز کانفرنس میں بھی شریک نہ ہوسکیں۔ اور ان کے بارے میں کہا گیا کہ طویل فضائی سفر کے باعث وہ تھک چکی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعے کو برما کی اس ممتاز سیاسی شخیت کا بیرن میں واقع پارلیمنٹ کی عمارت میں خیرمقدم کیا جہاں انہوں نے کچھ دیر پارلیمنٹ میں جاری بحث مباحثہ سنا۔
بعد ازاں وہ اوسلو کے لیے روانہ ہوں گی جہاں ہفتے کے روز اپنا نوبیل انعام قبول کرنے کی تقریر کریں گے۔ ان کے لیے اس انعام کا اعلان 1990 میں کیا گیاتھا۔
اس کے بعد اپنے یورپ کے 17 روزہ دورے میں آنگ ساں سوچی برطانیہ کی پارلیمنٹ سے خطاب کریں گی اور ڈبلن میں راک سٹار بونو سے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا ایوارڈ وصول کریں گی۔
سوچی اپنے اس دورے میں فرانس بھی جائیں گی۔
ان کا یہ غیر ملکی دورہ گذشتہ 24 برسوں میں پہلا دورہ ہے۔ اس عرصے کے دوران اپنے ملک میں ان کے 14 سال قیداور نظربندی کی مختلف صورتوں میں گذرے ہیں۔
انہیں2010ء میں اپنے گھرپر نظربندی سے رہائی ملی تھی۔