چین میں قید آسٹریلوی شہری کو سزائے موت: آسڑیلیا کا شدید احتجاج

بیجنگ میں آسٹریلیا کا سفارت خانہ (فائل)

ایک آسٹریلوی اداکار پر مبینہ طور سے منشیات کی ٹریفکنگ کے الزام میں چین کی عدالت نے موت کی سزا سنائی ہے۔ آسٹریلیا کی حکومت نے اس سزا کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ کرونا وائرس کے سلسلے میں پہلے سے کشیدہ باہمی تعلقات مزید خراب ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

سڈنی سے ہمارے نامہ نگار فل مرسر نے خبر دی ہے کہ سن 2013ء میں اداکار کارم گلیسی کو چین میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مبینہ طور سے گوان ژو شہر میں ان کے پاس سےکئی کلوگرام سینتھیٹک منشیات میتھامیفیٹامائین برآمد ہو ئی تھی۔

پچھلے ہفتے یہ خبر سامنے آئی کہ جرم ثابت ہونے پر انہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

آسٹریلیا کے حکام کا کہنا کہ جب سے اس اداکار کو زیر حراست رکھا گیا ہے، سفارتی عملے نے ان کی قانونی مدد جاری رکھی ہے۔ اداکار گلیسی کے دوستوں کا کہنا ہے کہ انہیں دھوکے سے اس کیس میں پھنسایا گیا۔ اب ان کے پاس سزا کے خلاف اپیل کرنے کے لیے ایک ہفتے کہ مہلت ہے۔

کینبرا میں آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ آسٹریلیا سزائے موت کا مخالف ہے اور ہم مسٹر گلیسی کی قانونی امداد جاری رکھیں گے۔ ہمیں ان سے اور ان کے خاندان سے دلی ہمدردی ہے۔

سزائے موت کے اس فیصلے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ چین آسٹریلیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ کچھ عرصہ پہلے اس نے کرونا وائرس کے بارے میں ہونے والی تحقیقات میں چین کے تعاون کے باے میں سوالات اٹھائے تھے۔

اس کے علاوہ آسٹریلیا نے چین پر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ وہ اس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی اور سائبر جاسوسی کر رہا ہے۔ دوسری طرف چین نے اپنے شہریوں اور طلبا کو متنبہ کیا تھا کہ آسٹریلیا ان کے لیے محفوظ ملک نہیں رہا، کیوں کہ وہاں کرونا وائرس کے نام پر نسلی تعصب بڑھ رہا ہے۔

فی الحال آسٹریلیا کے حکام گلیسی کی سزا کو سفارتی سطح پر نہیں اٹھا رہے ہیں، کیوںکہ اس سے ان کی اپیل متاثر ہو سکتی ہے۔

چین کے اخبارات نے اس سزائے موت کے بارے میں آسٹریلیا کے رد عمل پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ آسٹریلیا کا رویہ غیر منطقی ہے۔