نئی تحقیق کہتی ہے کہ موجودہ دور کا انسان آج سے 100برس قبل کے انسان کے مقابلے میں زیادہ لمبا ہے
نئی تحقیق کہتی ہے کہ موجودہ دور کا انسان آج سے 100برس قبل کے انسان کے مقابلے میں زیادہ لمبا ہے۔
محقیقین نے تحقیقی جائزے میں پچھلی صدی کے دوران مردوں کے قد میں اضافہ ہونے کے بارے میں معلومات جمع کی ہیں، جن کا کہنا ہے کہ انیسویں صدی کے وسط کے بعد سے انسان کا قد 4.33 انچ یا 11 سینٹی میٹر بڑھا ہے۔
برطانوی 'یونیورسٹی ایسکس' کے ماہر معاشیات ٹموتھی ہیٹن نے سنہ 1870 سے1980 پر مشمل ایک صدی کے درمیانی عرصے میں 21 برس کے درمیانہ قد رکھنے والے مردوں کے کوائف تجزئیے کے لیے جمع کئیے۔
تحقیق میں استعمال ہونے والےکوائف 15یورپی ملکوں سے حاصل کئے گئے جن میں ابتدائی دور کے مردوں کے قد کے کوائف ملٹری بھرتیوں کے ریکارڈ سے حاصل ہوئے۔ اسی طرح، دیگر اعدادوشمار پاپولیشن سروسسز کی مدد سے جمع کئے گئے۔ تحقیق کا دائرہ کار صرف مردوں تک محدود رکھا گیا کیونکہ تقابل کے لیے خواتین کے قد کے کوائف محدود اور ناکافی تھے۔
'جرنل آکسفورڈ اکنامک پیپرز' میں چھپنے والے تحقیقی جائزہ کے مطابق ،1870 میں ایک عام برطانوی مرد کا قد 5 فٹ 6 انچ 167)) سینٹی میٹرتھا جبکہ 1980 میں یہ اوسط قد بڑھکر 5 فٹ 10 انچ (177)سینٹی میٹرہو گیا۔
ماہرین اس بات پر ششدر ہوئے کہ دو عالمی جنگوں کے زمانے میں جب دنیا میں کسمپرسی کے بادل چھا ئے ہوئے تھے اور شدید ذہنی ڈپریشن کا دور تھا تب انسانوں کے قد میں اوسط اضافہ زیادہ تیزی سے ہوا۔
پروفیسر ٹموتھی کہتے ہیں کہ،'انسانوں کی اونچائی میں اضافہ اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ صحت عامہ کی صورت حال بہتر ہوئی ہے دوسری جانب بیماریوں سے پاک ماحول میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ قد بڑھنے کے کئی دوسرے عوامل میں سے ایک اہم ترین وجہ ہے جیسا کہ ،پچھلی بہت سی تحقیقی تجزئیوں میں نوزائیدہ بچوں کی اموات اور قد کے درمیان باہمی ربط ظاہر کیا گیا ہے ۔
وہ کہتے ہیں کہ انسانوں کے قد میں اضافے پر اثر انداز ہونے والے بہت سے عوامل ہیں جن میں اچھی آمدنی ، تعلیم ، صحت رہن سہن اور خوراک کے ساتھ ساتھ غذائیت کچھ ایسی ضرورتیں ہیں جن کی فراہمی سے بچوں اور بڑوں دونوں کو گھر میں اچھی دیکھ بھال میسر آسکتی ہے ۔
تاہم، ان کا کہنا تھا کہ ،قد میں اضافے کے لیے جینیاتی عمل کو خارج نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ موروثی جین فرد پر انفرادی طور پر اثر انداز ہوتی ہے اور انسانی قد کا پتا لگانے کے لیے جین کا ایک اہم کردار ہے ۔