پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم بھارتی کرکٹر وراٹ کوہلی کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں اور ان کے اس اقدام کو کرکٹ کے حلقوں میں خوب سراہا جا رہا ہے۔
بھارتی سلیکٹرز نے ویسٹ انڈیز کے خلاف رواں ماہ کے اختتام پر شروع ہونے والی پانچ میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے سابق کپتان وراٹ کوہلی کو منتخب نہیں کیا۔ اس خدشے کا پہلے ہی اظہار کیا جا رہا تھا کہ کوہلی کو ٹیم سے ڈراپ کر دیا جائے گا۔
وراٹ کوہلی کا شمار موجودہ وقت کی کرکٹ کے چار بڑے بلے بازوں میں ہوتا ہے لیکن گزشتہ کئی ماہ سے وہ فارم میں نہیں ہیں۔ کوہلی کی کارکردگی کو نہ صرف ناقدین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا بلکہ سابق بھارتی کرکٹرز بھی کوہلی کی پرفارمنس پر تشویش کا شکار تھے۔
بھارتی سلیکٹرز نے جمعرات کو دورۂ ویسٹ انڈیز کے لیے 18 رکنی ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا اعلان کیا تو اس میں وراٹ کوہلی کا نام نہیں تھا۔
بھارتی اسکواڈ میں کوہلی کا نام نہ آنے پر پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کوہلی کے ساتھ لی گئی ایک تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی اور انہیں حوصلہ رکھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ "یہ وقت بھی گزر جائے گا۔"
واضح رہے کہ بابر اعظم اس وقت آئی سی سی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر ہیں جب کہ ٹیسٹ رینکنگ میں ان کا چوتھا نمبر ہے۔ اس سے قبل وراٹ کوہلی بہترین بیٹرز کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر تھے۔
بابر اعظم اور وراٹ کوہلی کو ہم پلہ بیٹرز کے طور پر جانا جاتا ہے اور کرکٹ مبصرین دونوں بلے بازوں کو دورِ حاضر کی کرکٹ کے بہترین بلے باز قرار دیتے ہیں۔
بابر اعظم کے اس طرح کوہلی کی حمایت میں آنے پر کرکٹ حلقوں کی جانب سے پاکستانی کپتان کو خوب سراہا جا رہا ہے۔
بھارتی اسپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے بابر کی ٹوئٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "بابر آپ ہیرو ہیں۔"
جنوبی افریقی اسپورٹس جرنلسٹ نے بابر کی ٹوئٹ شیئر کی اور اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ" یہ کرکٹ کی اصل روح ہے۔"
واضح رہے کہ وراٹ کوہلی 99 ٹی ٹوئنٹی میچز میں 50 اعشاریہ ایک دو کی اوسط سے 3308 رنز بنا چکے ہیں۔ وہ بھارت کی جانب سے 261 ون ڈے اور 102 ٹیسٹ میچز میں بالترتیب 12 ہزار 327 اور آٹھ ہزار 74 رنز بنا چکے ہیں۔
کرکٹ میں سب سے زیادہ سینچریاں بنانے والے سچن ٹنڈولکر اور رکی پونٹنگ کے بعد تیسرا نمبر وراٹ کوہلی کا آتا ہے جو اب تک 70 سینچریاں اسکور کر چکے ہیں۔ ٹنڈولکر 100 سینچریوں کے ساتھ پہلے اور پونٹنگ 71 سینچریوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
کوہلی کا ریکارڈ کسی عظیم کھلاڑی سے کم نہیں لیکن گزشتہ کئی ماہ سے ان کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔ انگلینڈ کے خلاف جمعرات کو دوسرے ایک روزہ میچ میں وہ صرف 16 رنز بنا سکے تھے۔
SEE ALSO: بابر اعظم نے وراٹ کوہلی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے نیا عالمی ریکارڈ بنا لیااس سے قبل انگلینڈ کے خلاف دو ٹی ٹوئنٹی میچز میں وہ ایک اور گیارہ رنز بنا سکے تھے جب کہ ری شیڈول ہونے والے پانچویں ٹیسٹ میں بھی وہ ناکام رہے تھے۔
واضح رہے کہ بھارت اور انگلینڈ کے درمیان پانچ ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز گزشتہ برس کھیلی گئی تھی۔ جس کا پانچواں میچ کرونا وبا کے باعث منسوخ کر دیا گیا تھا۔ منسوخ شدہ میچ رواں ماہ کھیلا گیا جس میں انگلینڈ نے بھارت کو شکست دے کر سیریز 2-2 سے برابر کی۔
صحافی عرفہ فیروز ذکی کہتے ہیں وراٹ کوہلی بھارتی اسکواڈ اور آئی سی سی رینکنگ میں نیچے چلے گئے اور ان کی کارکردگی مسلسل گر رہی ہے۔ ہواؤں کا رخ کوہلی کو بند دروازوں کی طرف دھکیل رہا ہے اور ان کی واپسی مشکل ترین ہو گئی ہے۔
اس سے قبل پاکستان کے سابق فاسٹ بالر محمد آصف نے اپنی ایک ویڈیو میں پیش گوئی کی تھی کہ اگر وراٹ پر کبھی زوال آیا تو انہیں اپنی فارم واپس بحال کرنے میں بہت دشواری ہو گی۔
محمد آصف کا کہنا تھا کہ وراٹ کا موازنہ سچن ٹنڈولکر سے کیا جاتا ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ وراٹ سچن کے قریب بھی نہیں آتے۔ اس کی دلیل آصف یہ پیش کرتے ہیں کہ سچن 'اپر ہینڈ' بیٹر تھے یعنی وہ بال کے اوپر چڑھ کر شارٹ کھیلتے تھے جب کہ کوہلی 'باٹم ہینڈ' بیٹر ہیں جو بال کو نیچے سے شارٹ لگاتے ہیں۔