بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے کراچی بحریہ ٹاؤن کے معاملات کے تصفیے کے لیے واجب الادا 460 ارب روپے کی قسطوں کی ادائیگی کے لیے سپریم کورٹ سے ریلیف مانگ لیا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں عوام بحریہ ٹاؤن کی اقساط جمع نہیں کروا رہے۔ لہذا، دو سال کی موخر ادائیگی کی اجازت دی جائے۔
دوسری جانب، ملک ریاض نے قانونی اور تکنیکی وجوہات پر نجی چینل آپ نیوز بند کر دیا ہے، جس کی وجہ سے سات سو کے قریب ملازمین بیروزگار ہوگئے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر درخواست میں بحریہ ٹاؤن کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاون ستمبر 2020 تک کی ایڈوانس قسطیں ادا کرچکا ہے۔ 460 ارب کی مجموعی رقم سے 57 ارب، 34 کروڑ روپے سے زائد ابتک جمع کرائے جا چکے ہیں، نومبر 2019 تک بحریہ ٹاون نے 32 ارب، 50 کروڑ روپے کی رقم جمع کرانا تھی، نومبر2019 تک جمع کرائے جانے والی رقم ستمبر 2020 تک کی اقساط کے برابر ہیں۔
درخواست میں بحریہ ٹاؤن نے 24 ارب، 84 کروڑ کی ایڈوانس رقم پر عدالت سے مارک اپ مانگ لیا ہے اور کہا ہے کہ ایڈوانس رقم پر 10.53 فیصد کے حساب سے مارک اپ کو آئندہ اقساط میں ایڈجسٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔
اس کے ساتھ بحریہ ٹاون کی ابتک جمع کرائے جانی والی رقم کے برابر ضبط پراپرٹی ریلیز کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث معاشی بحران پوری دنیا میں پیدا ہوگیا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے پاکستان میں بھی لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی، بحریہ ٹاون کو پلاٹس کی مد میں کوئی قسط موصول نہیں ہو رہی۔
ملک ریاض کا کہنا ہے کہ اس وقت نہ صرف کرونا بلکہ ملک کی اقتصادی صورتحال کی وجہ سے بھی ان کا کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے پراپرٹی کے ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا، جبکہ ان کے اور ان کے ڈائریکٹرز اور دیگر انتظامی افسران کے خلاف نیب ابھی بھی کیسز اور ریفرنسز بنا رہی ہے۔
ملک ریاض نے ادائیگی کے لیے ستمبر 2020 سے تاریخ ادائیگی ستمبر 2022 کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
بحریہ ٹاؤن نے ایڈوانس ادائیگی کیسے کی؟
بحریہ ٹاؤن جس رقم پر مارک اپ اور ریلیف کی استدعا کر رہی ہے یہ وہی رقم ہے جو برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ سیٹل منٹ کے بعد 190 ملین پاؤنڈ پاکستان آئے تھے اور عدالت میں جمع ہوئے تھے، پاکستانی روپوں میں یہ رقم تقریباً 57 ارب روپے بنتی ہے جو برطانیہ سے پاکستان پہنچ چکی ہے۔
گذشتہ سال 5 دسمبر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں وزیر مملکت برائے داخلہ اور اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے شہزاد اکبر نے بتایا تھا کہ برطانیہ میں تصفیے کے ذریعے حاصل ہونے والے 190 ملین پاؤنڈ میں سے 140 ملین پاؤنڈ پاکستان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو گئے ہیں جب کہ 50 ملین پاؤنڈ کی پراپرٹی بعد میں آئے گی۔
اس وقت اس رقم کے بارے میں بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کا کہنا تھا کہ یہ ایک سول معاملہ تھا جس میں کوئی جرم رونما نہیں ہوا۔
شہزاد اکبر نے یہ بتانے سے انکار کیا تھا کہ یہ فنڈز کس معاہدے کے تحت حاصل ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خفیہ معاہدہ ہے جس کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سپریم کورٹ میں جمع ہو گی اور ہم نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ یہ رقم وفاق کو دی جائے، سندھ حکومت کو نہیں۔ ہم نے یہ اس سلسلے میں اپنی درخواست دائر کر دی ہے۔
ملک ریاض کی طرف سے اب تک یہ رقم سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی ہے اور اب اس پر ریلیف مانگ لیا گیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کراچی بحریہ ٹاؤن میں الاٹ ہونے والے پلاٹس پر ترقیاتی اخراجات اور دیگر کئی مدوں میں بھاری رقوم عائد کردی گئی ہیں جس کے بعد کراچی میں مظاہرین کئی بار اجتجاج کرچکے ہیں۔ لیکن، بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ نے بڑھائی گئی رقم واپس کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ملک ریاض کا ٹی وی چینل بند
بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے لاہور سے نشریات پیش کرنے والا نیوز چینل آپ نیوز بند کر دیا ہے جس سے ادارہ کے ملازمین کے مطابق 700 سے زائد افراد بیروزگار ہوگئے ہیں۔
اس بارے میں تمام ملازمین کو چینل انتظامیہ کی طرف سے ایک ای میل بھجوائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چئیرمین ملک ریاض کی طرف سے تمام کارکنوں کو اطلاع کی جاتی ہے کہ چند ناگزیر قانونی اور تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر آپ نیوز (اردو چینل) کو چلانا ممکن نہیں رہا۔ اس لیے، فوری طور پر آج 11 اپریل سے آپ نیوز کی نشریات بند کی جا رہی ہیں۔
ای میل میں لکھا ہے کہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ نیوز سے وابستہ تمام کارکنوں کے واجبات ادا کیے جائیں گے، جس کے تحت مارچ کی تمام تنخواہیں 14 سے 15 اپریل کو ادا کر دی جائیں گی۔ اپریل سے 11 مئی کے نوٹس پیریڈ کی تنخواہ بھی 21 اور 22 اپریل کو ادا کر دی جائے گی، اس کے علاوہ چئیرمین ملک ریاض نے کارکنوں کی مشکلات کے پیش نظر 11 مئی کے بعد اگلے تین ماہ کی نصف تنخواہ ہر ماہ کی 5 تاریخ تک ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو باقاعدگی سے کارکنوں کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوتی رہے گی۔
ای میل کے مطابق، چئیرمین بحریہ ٹاؤن اس دوران اپنے ملکیتی لائسنس پر نیا چینل شروع کریں گے، جس میں آپ نیوز سے وابستہ کارکنوں کو ترجیحی بنیادوں پر ملازمت کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
اس ای میل کے بعد چینل کی ٹرانسمیشن بند کردی گئی ہے اور تمام ملازمین کو گھر جانے کا کہا گیا ہے۔
کرونا کی مشکل صورتحال میں جہاں کئی اداروں میں تنخواہوں میں کٹوتی کی جا رہی ہے یا کئی ماہ کی تاخیر سے ادائیگی کی جا رہی ہے ایسے میں ملازمتوں کا ہی ختم ہوجانا میڈیا انڈسٹری میں بحران پیدا کر رہا ہے۔
اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کی طرف سے بارہا اس بارے میں کہا جارہا ہے کہ کوئی بھی ادارہ کرونا کی وجہ سے ملازمتیں ختم نہ کرے لیکن اس کے باوجود میڈیا میں لوگوں کو ملازمتوں سے نکالنے کا سلسلہ لگاتار جاری ہے اور بعض اداروں میں تنخواہوں میں کٹوتی بھی کی جارہی ہے۔ انہوں نے آپ نیوز کی نشریات بند کرنے کو سینکڑوں گھروں کے چولہے بند کرنے کی کوشش قرار دیا۔
ملک ریاض پاکستان کی میڈیا انڈسٹری میں آنا چاہتے ہیں اور اس سے قبل وہ بعض اخبارات خرید کر ان میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔
پاکستان میں زیادہ تر مقامی چینلز اور اخبارات پر بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کے حوالے سے کوئی بھی منفی خبر نشر یا شائع نہیں کی جاتی۔ عام طور پر اس کی وجہ لاکھوں روپے مالیت کے وہ اشتہارات ہیں جو بحریہ ٹاؤن کی طرف سے بیشتر میڈیا انڈسٹری کو جاری کیے جاتے ہیں۔