وائٹ ہاوٴس کے سامنے بلوچ تنظیموں کا مظاہرہ

سردی اور باد و باراں کی پیش گوئی کے باوجود، ریلی میں شرکت کے لئے لوگ دوسرے شہروں سے بھی واشنگٹن پہنچے
بدھ کو وائٹ ہاوٴس کے سامنے ایک مظاہرہ کیا گیا جس کا اہتمام بلوچ سوسائٹی آف نارتھ امیرکہ اور بلوچستان نیشنل کانگریس کے (ڈی سی چیپٹر) نے کیا تھا۔

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ اوباما انتظامیہ، اُن کے بقول، بلوچستان میں جاری ملٹری آپریشن، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، گرفتاریوں اورلاپتہ ہو جانے والے افراد کے مسئلے کا نوٹس لے۔

بارش، تیز ہواوٴں اور برفانی طوفان کی پیشگوئی کے باوجود احتجاجی ریلی میں شرکت کے لئے بلوچ تنظیموں کے اراکین دوسرے شہروں سے بھی واشنگٹن پہنچے۔ بلوچستان سٹریٹیجک فورم کے ارشد عمرانی اور بلوچ نیشنل کانگریس کے اراکین نے شکاگو سے جبکہ سوڈان میں مزاحمتی تحریک کے ساتھ کام کرنے والے اینڈریو ایوا نے سوڈانی کمیونٹی کے چند اراکین کے ساتھ ریلی میں شرکت کی۔

شرکا نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں کی جانے والی مبہنہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ایکشن لینے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبے درج تھے۔

بلوچ سوسائٹی آف نارتھ امیرکہ کے صدر ڈاکٹر واحد بلوچ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’بلوچوں کے خلاف پاکستانی فوج اور ایران سے ہونےوالی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ فرقہ ورانہ دہشت گردی روکنے کے نام پر پچھلے کچھ مہینوں میں بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ، گرفتاریاں، اغوا اور رہائشی مکانات پر پولیس کے چھاپوں میں اضافہ ہوا ہے‘۔

واحد بلوچ کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 700 سے زیادہ بلوچوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں مل چکی ہیں۔ اُن کے بقول، کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب کوئی بلوچ گھرانہ اپنے کسی عزیز کی لاش وصول نہ کرتا ہو۔۔

واحد بلوچ نے الزام عائد کیا کہ گوادر کی بندرگاہ کو چین کے حوالے کرنے سے بلوچوں کے قتل عام اور معدنی وسائل کی لوٹ مار میں چین بھی شامل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان بلوچوں کا ہے اور پاکستان اور چین کو بلوچستان کے معدنی وسائل اور بندرگاہ کو بلوچوں کی مرضی کے خلاف تقسیم کرنے کا کوئی حق نہیں۔