کوئٹہ: ’جبل النور القرآن‘ میں 400 پرانے نُسخے

اس ادارے کا قیام 1992 میں کلام الہی کی حُرمت کو برقرار رکھنے کے لئے عمل میں لایا گیا۔ ’جبل النور القرآن‘ میں 400 پرانے نُسخے اب بھی نہایت اچھی حالت میں رکھے گئے ہیں۔ یہاں 12 مہینے قرآنِ پاک کو محفوظ بنانے کا کام جاری رہتا ہے

بلوچستان کا دارلحکومت کوئٹہ چاروں طرف سے پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔ تاہم، ایک پہاڑی ایسی ہے جسے خصوصی اہمیت حاصل ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اِس پہاڑ کے اندر کوئی ٹیکنالوجی استعمال کئے بغیر ہزار فٹ غار کھودے گئے ہیں جہان مدارس، مساجد گھروں اور دیگر مقامات پر ضعیف اور شہید ہونے والے کلام الہی کو محفوظ کیا جاتا ہے، جبکہ بعض کے ضعیف اوراق کو تبدیل کرکے دوبارہ مساجد میں پڑھنے کے لئے بھیج دیا جاتا ہے۔

صوبائی دارالحکومت کے نواحی علاقے مغربی بائی پاس پر ’جبل النور‘ ایک ایسا مقام ہے جہاں 90 لاکھ سے زائد قرآن پاک کے نسخے موجود ہیں۔

اس ادارے کا قیام 1992 میں کلام الہی کی حُرمت کو برقرار رکھنے کے لئے عمل میں لایا گیا۔ ’جبل النور القرآن‘ میں 400 پرانے نُسخے اب بھی نہایت اچھی حالت میں رکھے گئے ہیں۔ یہاں 12 مہینے قرآنِ پاک کو محفوظ بنانے کا کام جاری رہتا ہے۔

ادارے میں 68 سُرنگیں کسی قسم کی مشینری استعمال کئے بغیر کھود لی گئی ہیں، جن کی چوڑائی چھ سے آٹھ فٹ اور لمبائی سو فٹ سے 120 میٹر تک ہے۔ ان سُرنگوں میں کلام پاک کے صفحات کو بوریوں میں ڈال کر محفوظ کیا جاتا ہے۔ یہ سرنگیں ہوادار اور کشادہ ہیں۔ یہاں مردوں اور خواتین کی عبادت کے لئے بھی الگ الگ جگہیں بنائی گئی ہیں۔

Jabal al-Noor, Quetta

ادارے کے قیام کے بعد اس کے ملازمین کوئٹہ شہر اور گرد و نواح کی مساجد، مدارس اور قبرستانوں سے شہید اور ترک کئے جانے والے کلام پاک کو جمع کرکے جبل النور القرآن میں لاتے تھے۔ لیکن، اب یہاں بھارت، افغانستان اور دیگر اسلامی ممالک سے پرانا کلام پاک کے ضعیف نُسخہ جات لائے جاتے ہیں؛ اور یہاں کام کرنے والے کاریگر ناقابل استعمال اوراق اور بیرونی ’کور‘ کو تبدیل کرکے اُسے دوبارہ مدارس اور مساجد میں پڑھنے کے لئے مفت بھیج دیتے ہیں۔

’جبل النور القرآن‘ کے ایک منتظم، محمد اجمل نے ’وائس آف امر یکہ‘ کو بتایا کہ یہاں پوری دنیا سے تقریباً 20000 ضعیف قرآن پاک محفوظ کرنے کےلئے لائے جاتے ہیں۔

بقول اُن کے، ’’یہاں ایسے نسخے پڑے ہوئے ہیں جو بیرونی ممالک سے یہاں محفوظ کرنے کے لئے بھیجے گئے ہیں ۔جو زیادہ شہید اور ضعیف ہو اُس کو بوریوں میں رکھ کر محفوظ کیا جاتا ہے اور جو لائق استعمال ہوتا ہے اُس کا پہلا اور آخری پارہ تبدیل کرکے دو بارہ پڑھنے کے لائق بنایا جاتا اور پھر مدارس میں بھیج دیا جاتا ہے، سالانہ تقریباً 15 سے 20000 نُسخے تیار ہو جاتے ہیں۔ پھر یہاں جو بھی آتا ہے یا مدرسے کا کوئی طالب علم، یا نادار خاتون ہو، اُس دے دیا جاتا ہے‘‘۔

’جبل النور القرآن‘ کو دیکھنے کے لئے ملک بھر سے لوگ تو آتے ہی رہتے ہیں، لیکن اب یہاں روحانی اور ذہنی مریضوں کو بھی شفا کے لئے بھی لایا جاتا ہے۔ اپنی روحانی اور ذہنی مریضہ کو یہاں لانے والے عبدالرف نے ’وی او اے‘ کو بتایا کہ اپنی بیگم کا علاج کرانے کےلئے اُسے ڈاکٹروں کے پاس لے گئے۔ لیکن، اُن کو آفاقہ نہیں ہوا۔ ’’اب ذہنی سکون کےلئے یہاں لایا ہوں جس سے وہ بہتر محسوس کر رہی ہیں۔‘‘

’’میرے ساتھ مریض تھا۔ بہت عرصے سے بیمار ہے اُسے ڈاکٹر کے پاس کئی بار لے گیا۔ لیکن، حالت بہتر نہیں ہوئی۔ وہ کہہ رہی تھی کہ مجھے جبل النور لے جاآج میں اُسے یہاں لایا ہوں وہ یہاں عبادت کر رہی ہیں اور پُر سکون بھی ہیں۔‘‘

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہٴ بلوچستان میں عوام کی ایک بڑی اکثریت مذہب سے بہت زیادہ لگا رکھتی ہے۔ یہ لوگ ذہنی اور قلبی سکون کےلئے گوشہ نشینی میں عبادت کو ترجیح دیتے اور وہ مختلف مزاروں پر جاتے رہتے ہیں۔ ایسے میں، کوئٹہ کے قریب ’جبل النور القرآن‘ ان کےلئے ایک بہترین جگہ ثابت ہو رہی ہے۔ یہاں جمعے اور اتوار کو کم سے کم 500 تک خواتین اور مرد حضرات آتے اور عبادت کرتے ہیں۔