علیحدگی پسند بلوچ تنظیموں کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کے پیش نظر بدھ کو عید الضحی کے موقع پر بلوچستان خصوصاَ دارالحکومت کوئٹہ میں خصوصی حفاظتی اقداما ت دیکھنے میں آئے۔
صوبائی دارالحکومت اوردیگر شہروں میں حکام نے عید گاہوں اور مساجد پر نماز عید سے قبل پولیس کی اضافی نفری تعنیات کر رکھی تھی اور اکثر مقامات پر مساجد میں داخل ہونے والے نمازیوں کو خصوصی تلاشی کے مرحلے سے گزرنا پڑا۔
ایف سی کے دستے بھی امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے کوئٹہ کے حساس علاقوں میں پولیس کی مدد کے لیے گشت کرتے رہے۔
اُدھر عید الاالضحی کے موقع پر جانوروں کی قیمتیں زیادہ ہونے کے باعث بیشتر لوگ قربانی کی سعادت سے محروم رہے۔
بلوچستان کی سرحدیں ایران و افغانستان کے ساتھ لگتی ہیں اور عید سے پہلے ان دونوں ممالک کو بڑی تعداد میں جانورسمگل کئے گئے جس سے جانوروں کی قمیتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس کے علاوہ ملک کی تاریخ کے بدترین سیلاب سے مال مویشیوں کو ہونے والے نقصانات بھی قیمتیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
کوئٹہ کے اکثر شہریوں کا کہنا ہے کہ قیمتیں زیادہ ہونے کے باعث اس سال وہ قر بانی کا فریضہ ادا نہیں کرسکے۔
اس سال جولائی اگست میں سندھ سے بلوچستان میں داخل ہونے والے سیلابی ریلوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ضلع جعفر آباد میں تین لاکھ سے زائد متاثرین نے اپنے کیمپوں کے اندر خیموں میں عید الضحیٰ منائی۔ سیلاب متاثرین نے اس موقع پر کوئی قربانی نہیں کی، تاہم بعض اداروں کی جانب سے کیمپوں میں قربانی کی گئی اور گوشت کیمپوں میں مقیم لوگوں میں تقسیم کیا گیا ۔
دریں اثنا بلوچستان کے جنو بی ضلع خضدار کی یونین کونسل کرخ میں پولیس کے ڈی ایس پی جاوید احمد کے مطابق بدھ کو دوگروہوں کے درمیان عیدگاہ میں پہلے نماز پڑھنے کے مسئلے پر ہونے والے تنازعہ میں اٹھارہ افراد زخمی ہو گئے۔ تاہم بعد میں پولیس اور لیویز کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کرکے لوگوں کو منتشر کر دیا۔