پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان سے ایک صوبائی وزیر کے بیٹا لاپتا ہو گیا ہے اور شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انھیں نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق صوبائی وزیربلدیات سردار مصطفیٰ ترین کے بیٹے اسد خان ترین جمعہ کی شام سے پشین کے مضافاتی علاقے سرخاب سے لاپتا ہیں۔
پولیس کے بقول ان کی گاڑی افغان مہاجر کیمپ کے قریب سے ملی اور خدشہ ہے کہ 28 سالہ اسد کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق اسد ترین کیڈٹ کالج پشین کے میس کے ٹھیکیدار ہیں اور جمعہ کو وہ کالج گئے لیکن گھر واپس نہیں لوٹے۔
اس واقعے کے بعد سے پولیس نے پشین اور اس کے گردو نواح میں ناکہ بندی کر کے اسد ترین کی تلاش شروع کر دی ہے۔
پولیس نے پشین اور قلعہ عبداللہ کے بعض علاقوں میں چھاپے بھی مارے ہیں اور بعض مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا بھی بتایا گیا ہے۔
شورش پسندی کے شکار صوبے بلوچستان میں اغوا برائے تاوان کے واقعات کوئی غیر معمولی واقعات نہیں رہے لیکن حالیہ برسوں میں یہاں اغوا سمیت منظم جرائم کے واقعات میں کمی دیکھی گئی تھی۔
تاہم رواں ماہ بلوچستان میں اغوا کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔
اس سے قبل کوئٹہ ہی سے ذیابیطس کے امراض کے ایک ماہر ڈاکٹر کو نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے نتیجے میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال میں ماضی کی نسبت بہتری ہوئی جسے برقرار رکھنے کے لیے مزید اقدام بھی کیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ سال سے بلوچستان کی صوبائی حکومت نے ہتھیار پھینک کر ریاست کی عملداری تسلیم کرنے والے عسکریت پسندوں کے لیے عام معافی اور مالی مراعات کا اعلان بھی کر رکھا ہے، جس کے بعد درجنوں عسکریت پسند کمانڈر اور فراری کیموں کے سیکڑوں شدت پسند ہتھیار ڈال چکے ہیں۔