بنگلہ دیش کی 150 گارمنٹس فیکٹریاں غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کر دی گئی ہیں جب کہ پولیس نے حالیہ دنوں میں تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے والے ہزاروں افرادکے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پولیس انسپکٹر مشرف حسین کا کہنا ہے کہ تسوکا گارمنٹ فیکٹری پر جمعرات کو حملہ کرنے والے گیارہ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
بنگلہ دیش میں حالیہ عرصے کے دوران تنخواہوں میں اضافے کے لیے گارمنٹس فیکٹری ملازمین کے مظاہرے وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے لیے چیلنج بن گئے ہیں جو 2009 کے بعد سے اقتدار میں ہیں۔
پولیس کے مطابق گزشتہ ماہ فیکٹری ملازمین کے پرتشدد مظاہروں کے دوران تین ملازمین ہلاک اور 70 فیکٹریوں کو نقصان پہنچا تھا۔
حکومت نے مظاہرین کے احتجاج کے بعد منگل کو ایک پینل تشکیل دیتے ہوئے گارمنٹس فیکٹریوں کے ملازمین کی تنخواہوں میں پچاس فی صد سے زائد اضافہ کرتے ہوئے کم سے کم اجرت 12 ہزار 500 ٹکا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم ملازمین نے حکومت کی جانب سے کیے گئے اضافے کو مسترد کر دیا تھا۔
بنگلہ دیش کی گارمنٹس فیکٹریوں میں کام کرنے والے چالیس لاکھ ملازمین میں سے کئی کی ماہانہ تنخواہ 8300 ٹکا سے شروع ہوتی ہے جب کہ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 23 ہزار ٹکا کی جائے۔
پولیس کے مطابق دارالحکومت ڈھاکہ کے شمال میں واقع غازی پور اور اشولیا ٹاؤن میں کئی فیکٹریاں بند ہوئی ہیں جب کہ صنعت کاروں نے ملازمین کی ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے صرف اشولیا ٹاؤن میں 130 فیکٹریاں بند کی ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔