بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے 7 دسمبر کو ایک عوامی جلسے میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے آئندہ عام انتخابات جنوری 2024 کے پہلے ہفتے میں ہوں گے۔
2018 میں شیخ حسینہ کو تیسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب کیا گیا تھا جو اس ملک میں ایک ریکارڈ ہے۔تاہم ان کی پارٹی کی بڑے پیمانے پر کامیابی کے خلاف تشدد اور دھاندلی کے الزامات لگائے گئے تھے ۔ کاکسس بازار میں ہونے والے اس جلسے میں انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ عوامی لیگ کو دوبارہ ووٹ دیں۔
اپوزیشن اتحاد نے الزام لگایا کہ 2018 کے انتخاب میں الیکشن اور سیکیورٹی اہل کاروں کی موجودگی میں پولیس کی مدد سے ملک بھر کے پولنگ بوتھوں میں بیلٹ بکسوں کو غیر قانونی طور پر بھرا گیا۔اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے حالیہ مہینوں میں حسینہ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اگلے قومی انتخابات آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے کرائے۔
امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے بنگلہ دیش کے اکتوبر کے اپنے دورے میں بنگلہ دیشی حکام پر یہ زور دیاتھا کہ انسانی حقوق کو برقرار رکھیں اور ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور پرامن قومی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے 7 نومبر کو بنگلہ دیش میں سیاسی عمل اور آئندہ انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ کو توقع ہے کہ بنگلہ دیش کے شہری ان انتخابات میں بھرپور شرکت کریں گے اور ووٹروں کو آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے اپنے نمائندے چننے کا موقع ملے گا ۔
ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بی این پی کے رہنما وحید الزمان ملائیشیا میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور آنے والے انتخابات کے ممکنہ طور پر منصفانہ ہونے کے بارے میں فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں بنگلہ دیش کی حکومت نے 2018 کے قومی انتخابات کے دوران جیسا کریک ڈاؤن شروع کیا ہے، اس لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ اگلے قومی انتخابات منصفانہ ہوں گے۔