دو سال قبل دنیا کی سب سے بڑی سائبر چوری میں مبینہ کردار ادا کرنے پر، بنگلہ دیش کا مرکزی بینک ’فلپائن بینک‘ کے خلاف قانونی چارہ جوئی درج کرے گا۔ یہ بات بدھ کے روز بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے نائب گورنر، ابو حنا محمد رضی حسن بتائی ہے۔
شناخت نہ کیے گئے ہیکرز نے فروری سنہ 2016ء میں ’نیویارک فیڈرل رزرو‘ میں بنگلہ دیش کے اکاؤنٹ سے آٹھ کروڑ 10 لاکھ ڈالر نکلوائے، جس نقب زنی میں چوروں نے ’سوفٹ‘ (سوسائٹی فور ورلڈوائیڈ انٹربینک فائنانشل ٹیلی کمیونی کیشنز) کے دھوکہ دہی پر مبنی آرڈر کی تعمیل کرتے ہوئے نظام سے ادائگیاں وصول کیں۔
یہ رقم منیلہ میں قائم ’رزال کمرشل بینکنگ کارپوریشن (آر سی بی سی) کو روانہ کی گئی اور پھر فلپائن کے کسینو (ناچ گھر) کی صنعت میں لگ کر غائب ہوگئی۔
بنگلہ دیش کے وزیر خزانہ، اے ایم اے محیط نے بدھ کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ بنگلہ دیش اس دھوکہ دہی کے خلاف مقدمہ دائر کرے گا۔
حسن نے بتایا کہ مقدمے میں ’فیڈرل رزرو بینک آف نیو یارک‘ اور ’ایس ڈبلیو آئی ایف ٹی‘ دونوں کو فریق بنایا جائے گا، جو مقدمہ اگلے دو یا تین ماہ میں نیو یارک میں درج کر لیا جائے گا۔
ادھر ’آر سی بی سی‘ کا کہنا ہے کہ سائبر چوری خود حکام بالا کی کارستانی ہے جب کہ بنگلہ دیش بینک اصل حقائق پر پردہ ڈال رہا ہے۔
ایک بیان میں فلپائن بینک نے کہا ہے کہ ’’بنگلہ دیش ’بینک آر سی بی سی‘ کو قربانی کا بکرا بنانے سے احتراز کرے۔ آر سی بی سی نے سینیٹ اور ’بینکو سینٹرل فلپائن‘ (جو فلپائن کا مرکزی بینک ہے) کو تمام حقائق سے آگاہ کر دیا ہے۔
’ایس ڈبلیو آئی ایف ٹی‘ کی ترجمان، نتاشا ڈی تیران نے بیان دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایس ڈبلیو آئی ایف ٹی‘ صارفین کے بارے میں بیان بازی میں ملوث نہیں ہوتا۔