بنوں:سابق اہلکار کی گرفتاری پر سادہ لباس مسلح پولیس اہلکاروں کا احتجاج، 11 نوکری سے برخاست

پولیس اہلکاروں نے بنوں میں گزشتہ ماہ بھی احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔

  • بنوں میں پولیس اہلکاروں کے احتجاج کو منظم کرنے والے سابق اہلکار کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
  • سادہ لباس مسلح پولیس اہلکاروں نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔
  • احتجاج کے شرکا سابق پولیس اہلکار کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
  • حکام کے مطابق سابق پولیس اہلکار کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔
  • جمشید خان کو انسدادِ پولیو مہم اور دیگر ایشوز پر بات کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے: ڈپٹی کمشنر

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں کئی ہفتوں تک پولیس کے اہلکاروں کے احتجاج کو منظم اوراس کی قیادت کرنے والے سابق پولیس اہلکار جمشید خان کی گرفتاری کے خلاف پولیس اہلکاروں نے مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔

ضلع انتظامیہ نے جمشید خان کی جمعے کو گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ وہ سیکیورٹی فورسز کے خلاف پولیس اور عام لوگوں کے احتجاج میں متحرک کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

بنوں اور لکی مروت کے مقامی افراد اور پولیس اہلکاروں نے جمشید خان کی گرفتاری پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اتوار کو احتجاج شروع کیا۔

بنوں پولیس کے درجنوں اہلکاروں نے وردیاں اتار کر عام لوگوں کے ساتھ مل کر حافظ عبد الستار شاہ بخاری چوک پر مظاہرے میں شرکت کی۔ پولیس اہلکاروں کی شمولیت سے احتجاج نے جلوس کی شکل اختیار کر لی۔ بعد ازاں مظاہرین نے دھرنا بھی دیا۔

احتجاج میں شریک سادہ لباس پولیس اہلکار سرکاری اسلحے سے مسلح بھی تھے۔

پولیس اہلکار اسلحہ لہراتے ہوئے جلوس کی شکل میں پولیس لائن سے نکل کر احتجاج میں شریک ہوئے تھے جب کہ جمشید خان کی رہائی کے لیے نعرے بازی بھی کر رہے تھے۔

بنوں کے ڈپٹی کمشنر عبد الحمید خان نے میڈیا سے گفتگو میں جمشید خان کی تھری ایم پی او کی تصدیق کی تھی کہ جمشید خان کو انسدادِ پولیو مہم اور دیگر ایشوز پر بات کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

SEE ALSO: پولیس پر حملوں کے خلاف اہلکاروں کا لکی مروت میں دھرنا، انڈس ہائی وے دوسرے روز بھی بند

بنوں پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق سابق پولیس اہلکار جمشید خان کو ان کے گھر سے تھانہ کینٹ پولیس نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا۔ بعد ازاں ان کو ہری پور جیل منتقل کیا گیا۔

بنوں پولیس کے بیان کے مطابق جمشید خان کو انسدادِ پولیو مہم کے دوران پولیس اہلکاروں کو ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دینے کے بیانات کے سبب حراست میں لیا گیا۔

جمشید خان کی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی سب سے پہلے بنوں چیمبر آف کامرس نے ہنگامی اجلاس طلب کیا اور ان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا۔

چیمبر آف کامرس کے احتجاج میں مقامی افراد بھی شامل ہوگئے۔ بعد ازاں بنوں کی پولیس کے اہلکاروں نے بھی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس لائن میں احتجاج کیا۔

SEE ALSO: لکی مروت: پولیس اہلکاروں کا مذاکرات کے بعد دھرنا ختم، فوج کو علاقے سے نکلنے کے لیے 6 روز کی ڈیڈ لائن

بنوں پریس کلب کے سابق صدر محمد وسیم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جمشید خان کے گرفتاری پر بنوں اور ملحقہ ضلعے لکی مروت کے لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بنوں میں اتوار کی صبح سے ہی احتجاج شروع ہو گیا تھا۔ احتجاج میں شامل مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ سابق پولیس اہلکار اور سماجی کارکن جمشید خان کو رہا کیا جائے۔

احتجاج میں شامل مظاہرین نے بعد ازاں کینٹ تھانے کے باہر بھی پڑاؤ ڈالا اور گرفتار سابق پولیس اہلکار کی گرفتاری کی مذمت کی۔

بعد ازاں پولیس افسران نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور جمشید خان کو رہا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ تاہم مظاہرین نے احتجاج بدستور جاری رکھا۔

پیر کی صبح یہ رپورٹ سامنے آئی کہ بنوں کے احتجاج میں شریک 11 اہلکاروں کو پولیس کی نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے۔

بنوں کے پولیس دفتر سے جاری اعلامیے میں ان اہلکاروں کے نام بھی جاری کیے گئے ہیں۔