ایمی کونی بیرٹ نے باضابطہ طور پر سپریم کورٹ کے جج کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے جس کے بعد امریکہ کی اعلیٰ عدالت میں نو ججز کا کورم مکمل ہو گیا ہے۔
چیف جسٹس جان رابرٹ نے منگل کو سپریم کورٹ میں ایک تقریب کے دوران کونی بیرٹ سے عہدے کا حلف لیا۔
کونی بیرٹ سپریم کورٹ کے نو رکنی بینچ میں تیسری جج ہیں جنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے لیے نامزد کیا تھا۔
کونی بیرٹ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے بعد اعلیٰ عدلیہ میں قدامت پسند ججز کا تناسب تین کے مقابلے میں چھ ہو گیا ہے۔
SEE ALSO: امریکی سینیٹ نے کونی بیرٹ کی بطور سپریم کورٹ جج نامزدگی کی توثیق کر دیکونی بیرٹ کو قدامت پسند خیالات کی شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے اور وہ سپریم کورٹ میں تاحیات کام کرتی رہیں گی۔
سینیٹ نے پیر کو کونی بیرٹ کی بطور سپریم کورٹ جج نامزدگی کی توثیق کی تھی۔ ووٹنگ کے دوران اُن کے حق میں 52 اور مخالفت میں 48 ووٹ پڑے تھے۔
سینیٹ سے توثیق کے بعد کونی بیرٹ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ غیر رسمی تقریب کے دوران حلف اٹھایا تھا۔ اُس موقع پر سپریم کورٹ کے جسٹس کلیئرنس تھامس نے اُن سے حلف لیا تھا۔
کونی بیرٹ کو 10 نومبر کو ایک نئے چیلنج کا اُس وقت سامنا کرنا پڑے گا جب سپریم کورٹ میں اوباما کیئر بل پر سماعت ہو گی۔ کونی بیرٹ بھی اسی بینچ میں شامل ہوں گی۔
صدر ٹرمپ اوباما کیئر ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کے خواہش مند ہیں۔
SEE ALSO: ذاتی عقیدہ اور خیالات فیصلوں پر حاوی نہیں ہونے دوں گی: ایمی کونی بیرٹیاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جج رتھ بیڈر جنسبرگ کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کونی بیرٹ کو نامزد کیا تھا جس کی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے مخالفت سامنے آئی تھی۔
ڈیموکریٹک پارٹی کا مؤقف تھا کہ سپریم کورٹ میں جج کی تعیناتی کا معاملہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں کامیاب ہونے والے صدر پر چھوڑ دینا چاہیے۔