’مسٹر بشیر کو چاہیئے کہ وہ اپنے آپ کو ہیگ کی بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے پیش کریں، جس نے اُن پر سوڈان کے دارفر علاقے میں کیے گئے جنگی جرائم پر فرد جرم عائد کر رکھی ہے‘: محکمہٴخارجہ
واشنگٹن —
امریکی حکومت نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے سوڈان کے صدر عمر البشیر نے امریکی ویزا حاصل کرنے کی درخواست دی ہے، تاہم بتایا گیا ہے کہ وہ یہ دورہ نہیں کر سکیں گے، کیونکہ وہ جنگی جرائم کے الزامات میں درکار ہیں۔
پیر کے روز امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان میری ہارف نےاس ضمن میں بیان دینے سے انکار کیا آیا اُن کو ویزا دیا جائے گا۔ لیکن، یہ کہا کہ، ’ہم اُن کی طرف سے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کی کسی کوشش کی مذمت کرتے ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کا دورہ کرنے سے پہلے، مسٹر بشیر کو چاہیئے کہ وہ اپنے آپ کو ہیگ کی بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے پیش کریں، جس نے اُن پر سوڈان کے دارفر علاقے میں کیے گئے جنگی جرائم پر فرد جرم عائد کر رکھی ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمنتھا پاور نے اِنہی بیانات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ مسٹر بشیر کا مجوزہ دورہ ’افوسناک، عقل سے عاری اور انتہائی نامناسب‘ ہوگا۔
حقوق ِ انسانی کے سرگرم کارکنوں نے ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ صدر بشیر کو آنے کی اجازت نہ دیں، اور سوڈان کے صدر اُنہی ممالک کا دورہ کرتے ہیں جو عالمی عدالت انصاف کے رُکن نہیں ہیں یا پھر وہ جو اُن کی سلامتی کا ذمہ اٹھاتے ہیں۔
بین الاقوامی عدالت انصاف نے مسٹر بشیر پر جرائم روا رکھنے کا الزام لگایا ہے، جن میں ڈارفر میں قتل، زنا بالجبر اور شہریوں کو غائب کرا دینا شامل ہیں، جہاں 2003ء سے باغی گروہ بشیر کی حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ مسٹربشیر اِن الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
متعدد افریقی ممالک جِٕن میں کینیا، شاڈ اور جبوتی شامل ہیں، مسٹر بشیر کو آنے کی اجازت دے چکے ہیں، جب کہ دیگر ملک جِن میں جنوبی افریقہ شامل ہے، اُنھیں ملک میں داخل ہونے سے انکار کیا ہے۔
گذشتہ ماہ، سوڈان نے بتایا کہ سعودی عرب نے اُن کے طیارے کو اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے سے روکا، ایسے میں جب صدر حسن روحانی کی طرف سے عہدہ سنبھالنے کی تقریب میں شرکت کے لیے وہ ایران جانے کے لیے پرواز پر تھے۔
پیر کے روز امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان میری ہارف نےاس ضمن میں بیان دینے سے انکار کیا آیا اُن کو ویزا دیا جائے گا۔ لیکن، یہ کہا کہ، ’ہم اُن کی طرف سے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کی کسی کوشش کی مذمت کرتے ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کا دورہ کرنے سے پہلے، مسٹر بشیر کو چاہیئے کہ وہ اپنے آپ کو ہیگ کی بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے پیش کریں، جس نے اُن پر سوڈان کے دارفر علاقے میں کیے گئے جنگی جرائم پر فرد جرم عائد کر رکھی ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمنتھا پاور نے اِنہی بیانات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ مسٹر بشیر کا مجوزہ دورہ ’افوسناک، عقل سے عاری اور انتہائی نامناسب‘ ہوگا۔
حقوق ِ انسانی کے سرگرم کارکنوں نے ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ صدر بشیر کو آنے کی اجازت نہ دیں، اور سوڈان کے صدر اُنہی ممالک کا دورہ کرتے ہیں جو عالمی عدالت انصاف کے رُکن نہیں ہیں یا پھر وہ جو اُن کی سلامتی کا ذمہ اٹھاتے ہیں۔
بین الاقوامی عدالت انصاف نے مسٹر بشیر پر جرائم روا رکھنے کا الزام لگایا ہے، جن میں ڈارفر میں قتل، زنا بالجبر اور شہریوں کو غائب کرا دینا شامل ہیں، جہاں 2003ء سے باغی گروہ بشیر کی حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ مسٹربشیر اِن الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
متعدد افریقی ممالک جِٕن میں کینیا، شاڈ اور جبوتی شامل ہیں، مسٹر بشیر کو آنے کی اجازت دے چکے ہیں، جب کہ دیگر ملک جِن میں جنوبی افریقہ شامل ہے، اُنھیں ملک میں داخل ہونے سے انکار کیا ہے۔
گذشتہ ماہ، سوڈان نے بتایا کہ سعودی عرب نے اُن کے طیارے کو اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے سے روکا، ایسے میں جب صدر حسن روحانی کی طرف سے عہدہ سنبھالنے کی تقریب میں شرکت کے لیے وہ ایران جانے کے لیے پرواز پر تھے۔