دنیا کے پہلے باسکٹ بال اولمپک کے گولڈ میڈل کی نیلامی

باسکٹ بال کے ایک مقابلے کا منظر

دنیا کے پہلے باسکٹ بال اولمپک میں دیے جانے والے سونے کے تمغے کو نیلامی کے لیے پیش کر دیا گیا۔ یہ گولڈ میڈل 1936 میں بل ویٹلی نے جیتا تھا، جسے اب ان کا داماد بل ڈینس نیلام کر رہا ہے۔

بل ڈینس نے بتایا کہ 1936 وہ پہلا موقع تھا جب اولمپکس کے مقابلوں میں باسکٹ بال کو شامل کیا گیا تھا۔ برلن میں ہونے والا یہ فائنل مقابلہ امریکہ نے جیتا تھا۔ بل ویٹلی امریکی باسکٹ بال ٹیم کے کپتان تھے۔ انہوں نے ایک رنگا رنگ تقریب کے دوران یہ گولڈ میڈل وصول کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اولمپک مقابلوں میں پہلی بار جانا اور پہلے باسکٹ بال اولمپک میں گولڈ میڈل حاصل کرنا ان کے سسر کے لیے بڑے اعزاز کی بات تھی۔

بل ڈینس کی عمر 78 سال ہے اور وہ کیلی فورنیا کے علاقے ایل سیریٹو میں رہتے ہیں۔ انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ اس موقع کی خوشی کے جذبات کو کسی طور لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے۔

اس زمانے میں ویٹلی اے اے یو باسکٹ بال ٹیم کے لیے کھیلتے تھے اور ان کی ملازمت ایک آئل کمپنی میں تھی۔ انہوں نے اولمپک میں شرکت کے لیے ٹیم بنائی، جس نے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1940 کے عشرے میں کھیل سے ریٹائر ہونے کے بعد ویٹلی نے ٹیم کی کوچنگ شروع کر دی۔

بل ڈینس نے ویٹلی کی بیٹی سوزین سے 1968 میں شادی کی۔ انہیں اس دور کے کچھ واقعات یاد ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک بار ان کے سسر کے گھر میں ڈاکہ پڑا۔ ڈاکو ٹیلی وژن کی کیبنٹ کے دراز میں سے بہت سے سکے چرا کر لے گئے جب کہ اولمپک کا گولڈ میڈل بھی اسی دراز میں پڑا تھا۔ مگر وہ اسے چھوڑ گئے۔

ویٹلی کا انتقال 1992 میں ہوا اور ان کی شہرت سے وابستہ تمام چیزیں ڈینس کو مل گئیں کیونکہ ان کے سب سے قریبی رشتے دار وہی تھے۔ اب انہوں نے ماضی کی ان یادگاروں میں سے اولمپک گولڈ میڈل نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک بار ان کے سسر نے کہا تھا کہ اگر کبھی تمہارے دل میں اولمپک گولڈ میڈل بیچنے کا خیال آئے تو بیچ دینا، کیونکہ کئی لوگوں کو اس کی ضرورت اور اسے رکھنے کا شوق ہو گا۔

بل ڈینس کا اندازہ ہے کہ گولڈ میڈل 60 ہزار ڈالر سے زیادہ میں نیلام ہو جائے گا۔