لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابق چیئرپرسن بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ان کے شوہر اور سابق پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی جانب سے دائر تین درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
جسٹس طارق عباسی اور جسٹس حبیب اللہ عامر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے کے خلاف دائر 3 اپیلوں کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار آصف علی زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے تینوں اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے اور 27 نومبر کو ریکارڈ طلب کرلیا۔
رواں ماہ 18 ستمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے سابق چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے تین اپیلیں دائر کی تھیں۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ قانون اتنا لاغر اور بے بس نہیں کہ پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی جبکہ دیگر ملزمان کے فون کال کا ریکارڈ بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی ثابت ہوا کہ ملزمان راولپنڈی آئے اور ریکی بھی کروائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے جو فیصلہ سنایا اس میں ملزمان کو انتہائی کم سزائیں دی گئیں۔
کیس کی سماعت 27 نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
بے نظیر بھٹو قتل کیس میں دہشت گردی کی عدالت نے پانچ ملزمان کو بری کرتے ہوئے دو پولیس افسران کو سترہ سترہ سال قید اور پانچ پانچ لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔
دونوں پولیس افسران اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں جبکہ بری کیے جانے والے پانچ ملزمان کو پنجاب حکومت 90 دن کے لیے نظربند کر دیا ہے جس کی وجہ سے ان کی رہائی نہیں ہو سکی۔