اتوار کے روز برکلے کیلی فورنیا میں انتہائی دائیں بازو کے ایک گروپ کی ریلی منسوخ کیے جانے کے باوجود ریلی کے مخالف مظاہرین سے سڑکیں بھر گئیں۔
ساں فرانسسکو میں اس وقت کشیدہ صورت حال کشیدہ ہو گئی اور محدود پیمانے پر مظاہرین کے گروپس میں جھڑپیں بھی ہوئیں جب بائیں بازو کے تقریباً ایک سو سے زیادہ مظاہرین کے گروپ نے دائیں بازو کے ایک چھوٹے گروپ کو اپنے گھیرے میں لے کر ان کے خلاف نعرے بازی اور پھر ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
اپنی ریلی منسوخ کرنے والے گروپ کے لیڈرسوچیل جانسن کا کہنا تھا کہ آپ کو ہمارے شہروں سے دور رہنا چاہیے۔ آپ کو ہمارے کیمپس سے دور رہنا چاہیے، یہ فاشسٹ امریکہ نہیں ہے جسے ہم برداشت کریں گے اور نہ ہی ہم ان سفید فام نسل پرستوں کو برداشت کریں گے۔ اور ہم اس پورے ملک کے تمام باضمیر لوگوں سے اپیل کریں گے کہ آپ کا جو بھی سیاسی پس منظر ہو آپ کا سفید فاموں کی بالادستی اور فاشزم کے خلاف جو بھی نقطہ نظر ہو، وہ جہاں کہیں بھی اپنا سر اٹھائیں، آپ ان کے خلاف کھڑے ہو جائیں۔
اتوار کے روز سان فرانسسکو کے ساحلی علاقے میں مظاہروں کا دوسرا دن تھا ۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے 13 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایک اور جوابی مظاہرہ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے میں یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرہ نہ کرنے کی اپیل کے باوجود ہوا ۔ بعد میں مظاہرین کیمپس سے مارچ ہوئے پارک پہنچ گئے جہاں دوسرا گروپ مظاہرہ کر رہا تھا۔
مخالف گروپ کے لیڈر میگن ولیم سن کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ سفید فام لوگوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ یہاں آئیں اور اس کےخلاف کھڑے ہوں کیوں کہ سفید فاموں کی جانب سے خاموشی ہی ایسی منظم نسل پرستی کی وجہ بنی ہے ۔ اس لیے سفید فاموں کو سامنے آکر فاشزم کے خلاف لڑنا چاہیے تاکہ انہیں منظم طریقے سے دبایا نہ جا سکے۔
سان فرانسسکوکے علاقے کی پولیس، ریاست ورجینا کے یونیورسٹی ٹاؤں شارلٹس ویل میں 12 اگست کو سفید فام بالادستی کے حامیوں کی ایک ریلی اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں کے بعد جس میں ایک خاتون ہلاک اور کئی لوگ زخمی ہوگئے تھے، اپنے ہاں مظاہرے روکنے کی کوششیں کر رہی ہے۔