امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے سینیٹ میں اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جاری مواخذے کی کارروائی پر کہا ہے کہ اُن کی توجہ اس ٹرائل پر نہیں بلکہ کرونا وائرس کے خاتمے پر ہو گی۔
منگل کو وائٹ ہاؤس کے 'اوول آفس' میں ایک نشست کے دوران جب صحافیوں نے صدر بائیڈن سے سوال کیا کہ کیا وہ سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں؟ اس پر بائیڈن کا کہنا تھا کہ نہیں، وہ ایسا نہیں کر رہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم پہلے ہی کرونا وائرس کے باعث ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ اموات کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔ اگر ہم نے فوری طور پر ٹھوس اقدامات نہ کیے تو اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے بچے بھوکے ہیں اور متعدد خاندانوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ ایسے تمام افراد مشکل میں ہیں جن کا ازالہ میری ذمہ داری ہے۔
صدر بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ "سینیٹ کا اپنا کام ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے کام کو اچھے انداز میں نبھائیں گے۔" ان کے بقول وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کے بارے میں مزید کچھ نہیں کہیں گے۔
SEE ALSO: سینیٹ نے ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی جاری رکھنے کی منظوری دے دییاد رہے کہ تین نومبر 2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دی تھی۔ تاہم سابق صدر ٹرمپ نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے بائیڈن کی کامیابی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
دوسری جانب امریکی میڈیا میں منگل کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینیٹ میں ٹرائل کا معاملہ ہی موضوعِ بحث رہا۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے بھی نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ صدر بائیڈن نہ ہی مواخذے کی کارروائی دیکھ رہے ہیں اور نہ ہی وہ اس پر اظہارِ خیال کریں گے۔
جب صحافیوں نے جین ساکی سے سوال کیا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں ٹرائل شروع کرنا قانونی ہے یا اس کا مقصد کوئی خطرناک مثال قائم کرنا ہے؟ تو پریس سیکریٹری نے اس سوال کا براہِ راست کوئی جواب نہیں دیا۔
البتہ جین ساکی نے کہا کہ صدر بائیڈن سینیٹ میں جاری کارروائی کے نتائج کا انتظار کریں گے۔ لیکن اس وقت صدر کی تمام تر توجہ امریکی عوام کی ضروریات کے علاوہ لوگوں کو واپس کام پر لانے اور عالمی وبا سے نمٹنے پر ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
یاد رہے کہ امریکی سینیٹ نے منگل کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر ہونے والے حملے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسایا تھا۔
اس حملے میں کیپٹل پولیس کے اہلکار سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ٹرمپ کی مدتِ صدارت ختم ہونے سے محض 14 روز قبل کانگریس کی عمارت پر ٹرمپ کے حامیوں نے اُس وقت حملہ کیا تھا جب وہاں جو بائیڈن کی انتخابات میں کامیابی کی توثیق کا عمل جاری تھا۔
دوسری جانب سابق صدر کے وکلا نے سینیٹ میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ چوں کہ اب ملک کے صدر نہیں, اس لیے اُن کے خلاف مواخذے کی کارروائی آئینی طور پر شروع نہیں کی جا سکتی۔
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی تاریخ کے پہلے صدر گزرے ہیں جنہیں دوسری بار مواخذے کا سامنا ہے۔ اس مرتبہ اُن کا مواخذہ ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب وہ منصبِ صدارت پر موجود نہیں۔
اس سے قبل اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق الزامات پر 2019 میں بھی ٹرمپ کا مواخذہ کیا گیا تھا۔ لیکن امریکی سینیٹ نے گزشتہ سال کے آغاز میں انہیں بری کر دیا تھا۔