بائیڈن کا پہلا قیام برلن میں ہوگا جہاں وہ جمعےکو جرمن چانسلر آنگلا مرخیل سے بات چیت کریں گے۔ متوقع طور پر شام کے علاوہ اُن کے ایجنڈے میں عالمی معیشت، افغانستان اور ایران کا جوہری پروگرام شامل ہوگا
واشنگٹن —
امریکی نائب صدر جو بائیڈن یورپ کے تین ملکوں کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں، جس دوران توقع ہے کہ اُن کی گفتگو کا بنیادی محور شام کی خانہ جنگی ہوگا۔
بیس جنوری کو اوباما انتظامیہ کی دوسری مدت صدارت کے افتتاح کے بعد یہ اُن کا بیرون ملک پہلا دورہ ہے۔
بائیڈن کا پہلا قیام برلن میں ہوگا جہاں وہ جمعے کو جرمن چانسلر آنگلا مرخیل سے بات چیت کریں گے۔ توقع ہے کہ شام کے علاوہ اُن کے ایجنڈے میں عالمی معیشت، افغانستان اور ایران کا جوہری پروگرام شامل ہوگا۔
ہفتے کے روز بائیڈن میونخ سکیورٹی کانفرنس کے انچاسویں اجلاس سے خطاب کریں گے، جس فورم پراُنھوں نے چار برس قبل تقریر کی تھی۔
امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اجلاس کے احاطے سے باہر وہ باہمی مذاکرات کے کئی ایک دور کریں گے، جن میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کرنا بھی شامل ہوگا۔
عہدے داروں نے مزید بتایا کہ نائب صدر لاروف سے کہیں گے وہ شام کے بارے میں روس کے مؤقف کو واضح کریں۔
روس شام کا ایک اتحادی ہے۔ روس اور چین نےشام پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو روکنے کے لیے اُنھیں تین بار ویٹو کرچکا ہے، جس کے نتیجے میں اُن پر صدر بشارالاسد کی حکومت کو بچانے کے حربے استعمال کرنے پر تنقید کی گئی۔
بائیڈن میونخ میں شام کے بارے میں اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی لخدر براہیمی کے ساتھ باہمی ملاقاتیں کرنے والے ہیں، جنھوں نے متنبہ کیا ہے کہ شام کو تباہ کیا جارہا ہے، اور وہ شام کی اپوزیشن کونسل کے صدر معاذ الخطیب سے بھی ملاقات کریں گے۔
اگلے ہفتے پیرس میں فرانس کے صدر فرانسوں ہولاں سے اُسی موضوع پر گفتگو کریں گے، جب کہ لندن میں برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور ڈپٹی وزیر اعظم نِک کِلیگ سے ملاقات کریں گے۔
اقوام متحدہ نے 1.5 ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے، تاکہ اگلے چھ ماہ تک شام کے اندر اور بیرونی ممالک میں رہائش پذیر 50 لاکھ متاثرین کی امداد کی جاسکے۔
بیس جنوری کو اوباما انتظامیہ کی دوسری مدت صدارت کے افتتاح کے بعد یہ اُن کا بیرون ملک پہلا دورہ ہے۔
بائیڈن کا پہلا قیام برلن میں ہوگا جہاں وہ جمعے کو جرمن چانسلر آنگلا مرخیل سے بات چیت کریں گے۔ توقع ہے کہ شام کے علاوہ اُن کے ایجنڈے میں عالمی معیشت، افغانستان اور ایران کا جوہری پروگرام شامل ہوگا۔
ہفتے کے روز بائیڈن میونخ سکیورٹی کانفرنس کے انچاسویں اجلاس سے خطاب کریں گے، جس فورم پراُنھوں نے چار برس قبل تقریر کی تھی۔
امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اجلاس کے احاطے سے باہر وہ باہمی مذاکرات کے کئی ایک دور کریں گے، جن میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کرنا بھی شامل ہوگا۔
عہدے داروں نے مزید بتایا کہ نائب صدر لاروف سے کہیں گے وہ شام کے بارے میں روس کے مؤقف کو واضح کریں۔
روس شام کا ایک اتحادی ہے۔ روس اور چین نےشام پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو روکنے کے لیے اُنھیں تین بار ویٹو کرچکا ہے، جس کے نتیجے میں اُن پر صدر بشارالاسد کی حکومت کو بچانے کے حربے استعمال کرنے پر تنقید کی گئی۔
بائیڈن میونخ میں شام کے بارے میں اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی لخدر براہیمی کے ساتھ باہمی ملاقاتیں کرنے والے ہیں، جنھوں نے متنبہ کیا ہے کہ شام کو تباہ کیا جارہا ہے، اور وہ شام کی اپوزیشن کونسل کے صدر معاذ الخطیب سے بھی ملاقات کریں گے۔
اگلے ہفتے پیرس میں فرانس کے صدر فرانسوں ہولاں سے اُسی موضوع پر گفتگو کریں گے، جب کہ لندن میں برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور ڈپٹی وزیر اعظم نِک کِلیگ سے ملاقات کریں گے۔
اقوام متحدہ نے 1.5 ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے، تاکہ اگلے چھ ماہ تک شام کے اندر اور بیرونی ممالک میں رہائش پذیر 50 لاکھ متاثرین کی امداد کی جاسکے۔