بائیڈن کا کووڈنائنٹین دوا کی دستیابی دو گنا کرنے کا اعلان

صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں کووڈ 19 ریسپانس ٹیم سے ملاقات کرتے ہوئے۔ 4 جنوری، 2022ء

امریکی صدر جو بائیڈن نے کروناوائرس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر کووڈ نائنٹین کے علاج کی دوا کی دستیابی کو دوگنا کرنے اور اس مرض کے ٹیسٹ کو بڑے پیمانے پر عام کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

وائٹ ہاوس کی کووڈ ریسپانس ٹیم کے ایک اجلاس کے بعد صدر بائیڈن نے امریکی شہریوں کو بتایا کہ حکومت اس وبا سے نمٹنے کے اقدامات میں بہتری لا رہی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے حکومت کو ہدایت کی کہ فائزر کمپنی کی بنائی گئی کووڈ نائنٹین کے علاج کی گولیوں کی خرید کو ایک کروڑ سے بڑھا کر دو کروڑ کردیا جائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ کرونا وائرس کی انتہائی متعدی قسم اومیکرون کے پھیلاو کےباعث آئندہ ہفتوں میں کووڈ نائنٹین کے کیسز میں اضافہ ہو گا۔

ساتھ ہی انہوں نے امریکی شہریوں سے کہا کہ وہ اس مرض سے بچنے کے پہلے سے جاری اقدامات سے فائدہ اٹھائیں اور زور دیا کہ کسی بھی فرد کے پاس ویکسین نہ لگوانے کا کوئی عذر نہیں ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کرونا وبا سے امریکی شہریوں کی زندگی کیسے متاثر ہوئی؟

خیال رہے کہ اس وقت امریکہ کرونا وائرس میں اضافے کے بد ترین مرحلے سے گزر رہا ہے۔ خبر رساں ادارے، بلومبرگ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں دس لاکھ سے زیادہ نئے کیسز سامنے آئے۔

جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی اومیکرون قسم وہاں کے ماہر ڈاکٹر سلیم عبدالکریم کےمطابق ڈیلٹا ویریئنٹ سے دو گنی رفتار سے پھیلتی ہے۔

دریں اثنا امریکہ نے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب تک دنیا یں 315 ملین ویکسین کی خوراکیں عطیہ کے طور پر دی ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ نے عالمی برادری سے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ ویکسین کی 1.2 ارب خوراکیں فراہم کرے گا۔

لیکن کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی امیر ترین قومیں ابھی بھی اس تعداد میں ویکیسن مہیا نہیں کر رہی ہیں جن سے دوسرے ملکوں میں کرونا وائرس کی نئی اقسام کے بننے اور پھیلنے کو روکا جا سکے۔

Your browser doesn’t support HTML5

ویو 360 | کرونا وائرس کی عالمی وبا: کیسز میں ریکارڈ اضافہ | بدھ، 22 دسمبر 2021 کا پروگرام

اس تناظر میں بیلر کالج آف میڈیسن کے نیشنل اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن سے منسلک ڈاکٹر پیٹر ہوٹیز کا کہنا ہے کہ خاص طور پر افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا اور جنوبی امریکہ میں لوگوں کو موجودہ تعداد سے دوگنی ویکسین مہیا کرنا ہو گی۔

جنوبی افریقہ کے ماہر ڈاکٹر عبدلکریم اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمام ممالک کو غیر محفوظ لوگوں کو ویکسین کی خوراکیں دینے کو ترجیح دینا ہو گی۔