|
شمالی کوریا کا روس کے ساتھ تعاون خطرناک اور عدم استحکام پیدا کرنے کا باعث ہے، یہ بات امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو پیرو میں جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول اور جاپان کے وزیرِ اعظم شیگرو اشیبا کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہی جو ایپک اجلاس کے موقعے پر ہوئی۔
صدر بائیڈن نے اس پر مسرت کا اظہار کیا کہ مسئلہ کوئی بھی ہو، تینوں ملکوں نے اس پر مشترکہ طور پر غور کیا ہے۔
تینوں رہنماؤں کی یہ میٹنگ شمالی کوریا کے روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعاون پر تشویش کے دوران ہوئی ہے۔ شمالی کوریا نے اپنے ہزاروں فوجی روس کی مدد کے لیے تعینات کر دیے ہیں جبکہ روس کرسک کا وہ علاقہ واپس لینے کی کوشش کر رہا ہے جس پر اس سال یو کرین نے قبضہ کر لیا تھا۔
SEE ALSO: شمالی کوریا کے فوجیوں کی روس میں موجودگی؛ امریکہ اور جنوبی کوریا میں مشاورتی عمل کا آغازاس کے بعد شمالی کوریا کے صدر کم جانگ ان نے بیلسٹک میزائلوں کے کئی تجربات کیے اور امریکی سرزمین پر حملے کی اپنی صلاحیت میں اضافے کا دعویٰ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں کو تشویش ہے کہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افتتاحی تقریب سے پہلے اور پھر ان کی انتظامیہ کے ابتدائی دنوں میں شمالی کوریا کو مزید اشتعال انگیز اقدامات پر اکسایا جا سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں نیشنل سیکیورٹی ایڈوائیزر جیک سلیون کہتے ہیں،" میرا نہیں خیال کہ شمالی کوریا کی خاموشی کو ہمیں خطرے سے خالی سمجھنا چاہئیے۔ ساتویں نیوکلئیر ٹیسٹ کا امکان ہر وقت موجود رہتا ہے اور ہم اس سے چوکنا ہیں۔ امریکہ میں ایک صدر سے دوسرے کو اقتدار کی منتقلی وہ عرصہ ہے جس میں تاریخی طور پر شمالی کوریا نے اشتعال انگیز اقدامات کیے ہیں۔"
SEE ALSO: امن کا نوبیل انعام ایٹم بم حملے میں بچ جانے والے جاپانیوں کی تنظیم کے نامصدر بائیڈن لاطینی امریکہ کے چھ روزہ دورے پر ہیں جہاں وہ ایپک کے علاوہ دنیا کی بڑی معیشتوں کے گروپ G20 کے اجلاس میں بھی شرکت کر رہے ہیں۔
تینوں رہنماؤں کی یہ ملاقات 2023 میں بائیڈن، یون اور جاپان کے اس وقت کے وزیرِ اعظم کشیدا کے درمیان میری لینڈ میں امریکی صدارتی تفریحی مقام کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی اہم میٹنگ کے بعد ہوئی ہے جس میں باہم اشتراک کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
تینوں ملکوں نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد کسی بھی خطرے یا بحران کی صورت میں باہم صلاح مشورے اور معلومات کے تبادلے کا عزم ہے۔
صدر بائیڈن نے جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں سے ملاقات میں کہا، "مجھے فخر ہے کہ ہم نے اتنی پیش قدمی کی ہے۔"
اس خبر میں تفصیل اے پی سے لی گئی ہے