سترہ روز تک جاری رہنے والے کھیلوں کی دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ ٹوکیو اولمپک گیمز امریکہ کی برتری کے ساتھ ختم ہو گئے۔ امریکہ نے مجموعی طور پر 39 طلائی تمغوں سمیت 113 میڈلز حاصل کیے جب کہ چین 88 میڈلز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
کرونا وائرس کے سائے تلے ہونے والے ان مقابلوں میں شان دار کارکردگی دکھانے پر صدر جو بائیڈن نے امریکی ایتھلیٹس کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
ہفتے کو صدر نے امریکی اولمپینز کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ میں اُن کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ "مجھے آپ پر فخر ہے۔"
بائیڈن نے کہا کہ وہ ایتھلیٹس کو وائٹ ہاؤس مدعو کر کے اُنہیں اس شان دار کارکردگی پر داد دیں گے۔
عالمی مقابلوں کے آخری دن امریکی خواتین نے باسکٹ بال، والی بال اور ان ڈور سائیکلنگ کے فائنلز میں کامیابیاں سمیٹیں جس کے بعد امریکہ کے گولڈ میڈلز کی تعداد 39 تک جا پہنچی۔ اس کے علاوہ امریکہ نے چاندی کے 41 اور کانسی کے 33 تمغے بھی حاصل کیے۔
چین 38 سونے کے تمغوں کے ساتھ دوسری پوزیشن پر رہا لیکن اس کے تمغوں کی مجموعی تعداد امریکہ کے مقابلے میں کم رہی۔ چین کے کل 88 تمغوں میں چاندی کے 32 اور کانسی کے 18 تمغے بھی شامل ہیں۔
روسی اولمپک کمیٹی، برطانیہ اور جابان نے بالترتیب 71، 65 اور 58 تمغے حاصل کیے۔
کرونا وبا کے خطرات کے باعث اولمپکس ایک سال کی تاخیر سے جاپان کے شہر ٹوکیو میں منعقد کیے گئے جہاں منتظمین نے حفاظتی اقدامات کے ساتھ کھیلوں کا انعقاد یقینی بنایا۔ احتیاطی تدابیر کے باعث عالمی مقابلے کے دوران اکثر اسٹیڈیمز شائقین سے خالی نظر آئے۔
کھلاڑیوں کے ساتھ ورچوئل میٹنگ میں صدر بائیڈن نے امریکی کھلاڑیوں کو بتایا کہ وہ ان کی کارکردگی پر کتنے نازاں ہیں۔
SEE ALSO: امریکی جمناسٹ سائمون بائیلز کی اولمپکس میں واپسی، کانسی کا تمغہ جیت لیاصدر نے ایتھلیٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایک بار پھر ہمیں یہ یاد دلایا ہے کہ ہمارا ملک کتنا عظیم ہے۔
بائیڈن نے جمناسٹ سمون بائلز کی بھی تعریف کی کہ جو ذہنی مسئلے کی وجہ سے شروع کے مقابلے سے باہر رہنے کے بعد گیمز میں واپس آئیں۔
عالمی شہرت یافتہ امریکی جمناسٹ بائلز نے 2016 کے اولمپکس میں چار گولڈ میڈلز جیتے تھے۔ ان مقابلوں میں انہوں نے کانسی کا ایک تمغہ بھی جیتا تھا۔
اس خبر میں شامل کچھ معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئیں۔