اولمپکس میں پاکستان کا میڈل کا انتظار مزید طویل ہو گیا ہے۔ جیولن تھرو (نیزہ پھینکے کے مقابلے) کے فائنل میں جگہ بنانے والے ایتھلیٹ ارشد ندیم متاثر کن کارکردگی کے باوجود میڈل حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
وہ ٹاپ فائیو کھلاڑیوں میں واحد ایتھلیٹ تھے جنہوں نے اپنی چھ باریوں میں سے چار مرتبہ جیولن کو 80 میٹر کے دائرے سے آگے پھینکا البتہ ان کی بہترین تھرو 84 عشاریہ 62 فائنل کی بہترین تھرو سے کافی پیچھے تھی۔
جیولن تھرو ایونٹ کا فائنل بھارت کے نیرج چوپڑا نے جیتا۔ وہ بھارت کی تاریخ میں انفرادی طلائی تمغہ حاصل کرنے والے دوسرے کھلاڑی بن گئے ہیں۔
اس سے قبل 2008 میں ابھیناو بندرا نے شوٹنگ میں بھارت کو طلائی تمغہ دلایا تھا۔
پاکستان کے ارشد ندیم نے دنیا کے بہترین ایتھلیٹس کا مقابلہ تو خوب کیا۔ البتہ ان کی تھرو سے بہتر چار اور کھلاڑیوں کی تھرو تھی۔ یوں ویٹ لفٹر طلحہٰ طالب کی طرح وہ بھی ٹاپ فائیو میں جگہ بنانے میں تو کامیاب ہوئے البتہ پاکستان کو میڈل نہ جتوا سکے۔
فائنل کھیلنے والے 12 کھلاڑیوں میں پانچویں پوزیشن حاصل کرنا، میاں چنوں سے تعلق رکھنے والے اس ایتھلیٹ کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔
گولڈ میڈل جیتنے والے نیرج چوپڑا نے اگر 87 عشاریہ 58 کی لانگ تھرو پھینکی تو ارشد ندیم کی بہترین تھرو 84 عشاریہ 62 تھی۔
ایونٹ میں چاندی اور کانسی کا تمغہ دونوں ہی چیک ری پبلک کے کھلاڑیوں کے نام رہا۔ جیکب ویلڈیجچ 86 عشاریہ 67 اور ویٹیزسلاو یزلی 85 عشاریہ 44 کی لانگ تھرو کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
ارشد ندیم اور کانسی کے تمغے کے بیچ میں جہاں ایک میٹر سے بھی کم کا فرق تھا، وہیں درمیان میں جرمنی کے جولین ویبر بھی تھے جنہوں نے اپنی سیزن بیسٹ کارکردگی دکھا کر چوتھی پوزیشن حاصل کی۔
جرمن ایتھلیٹ نے فائنل میں 85 عشاریہ 30 میٹر دور تھرو پھینکی۔ وہ ٹاپ فائیو میں واحد کھلاڑی تھے جنہوں نے چھ باریوں میں سے ایک بھی فاؤل نہیں کیا۔ باقی تمام کھلاڑیوں، جس میں بھارتی نیرج چوپڑا بھی شامل تھے، دو دو مرتبہ لائن ریفری کو سرخ جھنڈا اٹھانے پر مجبور کیا۔
ارشد ندیم کا فائنل پاکستان بھر میں دیکھا گیا۔ جب کہ بعض مقامات پر اس کے لیے بڑی اسکرینیں بھی نصب کی گئیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لوگوں نے ان کی کارکردگی کی خوب تعریف کی اور 24 سالہ ایتھلیٹ کو مستقبل کا ستارہ قرار دیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ارشد ندیم کی تعریف کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا کہ ان کی وجہ سے اولمپک گیمز میں پاکستان اتنا آگے آنے میں کامیاب ہوا۔
سینیٹر فیصل جاوید خان نے بھی ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں چیمپیئن قرار دیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے بھی ارشد ندیم کو داد دی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان نے بھی ایتھلیٹ کو پانچویں پوزیشن حاصل کرنے پر پاکستانی ہیرو قرار دیا۔
سینئر اسپورٹس صحافی شاہد ہاشمی نے ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ارشد ندیم کی کارکردگی کی وجہ سے پورے ملک کا سر فخر سے بلند ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ان کے معصوم والد کو اب بھی ان سے میڈل کی توقع ہے۔
اداکار و گلوکار فخر عالم نے ٹوئٹر پر لکھا کہ فائنل میں جگہ بنانے میں ارشد ندیم جیت گئے ان تمام محرومیوں کے خلاف جو پاکستانی ایتھلیٹس کو آگے نہیں بڑھنے دیتیں۔
ریحان الحق نامی صارف نے ارشد ندیم اور اولمپک گولڈ میڈیلسٹ نیرج چوپڑا کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کھلاڑی نے یورپ میں ٹریننگ کی جب کہ ارشد ندیم کو ملک ہی میں سہولیات میسر نہیں۔
ایک اور صارف وسیم اقبال نے پاکستانیوں کا دل جیتنے پر ارشد اقبال کا شکریہ ادا کیا۔