امریکہ: گاڑیوں میں چینی و روسی سوفٹ ویئر کے استعمال پر پابندی کی تجویز

فائل۔

  • نئے قواعد پر عمل درآمد شروع ہوا تو امریکہ کے بڑے آٹومیکرز کو اپنی گاڑیوں سے چینی سوفٹ ویئر اور ہارڈ ویئر نکالنا پڑیں گے۔
  • مجوزہ قواعد کے لیے قومی سلامتی سے متعلقہ خدشات کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
  • آئندہ 30 روز تک عوام ان مجوزہ قواعد پر اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔
  • چین کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے قومی سلامتی کے تصور کو توسیع دینے کا مخالف ہے۔

ویب ڈیسک__امریکہ کے محکمہ تجارت نے امریکہ کی سڑکوں پر چلنے والی اسمارٹ گاڑیوں میں چینی اور روسی ٹیکنالوجی کے استعمال پر پابندی کی تجویز دی ہے۔ اس تجویز کی منظوری کی صورت میں چینی کاروں کا امریکی مارکیٹ میں داخلہ بند ہو جائے گا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسے زیرِ غور تجاویز سے متعلق ملنے والی معلومات کے مطابق نئے قواعد پر عمل درآمد شروع ہوا تو امریکہ کے بڑے آٹومیکرز کو اپنی گاڑیوں سے چینی سوفٹ ویئر اور ہارڈ ویئر نکالنا پڑیں گے۔

پیر کو سامنے آنے والی یہ تجویز دراصل صدر جو بائیڈن کے چین سے متعلق مؤقف میں سختی کی علامت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ اس سے قبل رواں برس فروری میں انہوں ںے اعلان کیا تھا کہ گاڑیوں میں چینی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے معلومات حاصل کرنے جیسے خدشات کی تحقیقات کی جائیں گی۔

حکومت نے اس مجوزہ پابندی کے لیے قومی سلامتی سے متعلق خدشات کو بنیاد بنایا ہے۔

جدید کاروں میں برقی آلات شامل کرنے میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جو بہ آسانی ذاتی استعمال کی ڈیوائسز، دوسری گاڑیوں، امریکی انفرا اسٹرکچر، الیکٹرک اور سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں سے بھی کنیکٹ ہو جاتے ہیں۔

محکمۂ تجارت کے سامنے لائے گئے قواعد میں گاڑیوں کو باہر کی دنیا سے جوڑنے والے سوفٹ ویئر اور ہارڈ ویئرز کو شامل کیا گیا ہے۔

محکمۂ تجارت کے بیور وآف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ ’’ان سسٹمز تک مشتبہ رسائی کے ذریعے ہمارے حریف حساس معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور دوردراز فاصلے سے امریکی سڑکوں پر گاڑیوں کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔‘‘

Your browser doesn’t support HTML5

الیکٹرک گاڑیوں پر امریکیوں کے کیا تحفظات ہیں؟

حکومت نے یہ نشان دہی نہیں کی ہے کہ کون سے مینوفیکچرر یا ماڈلز نئے قواعد کی زد میں آئیں گے۔ آئندہ 30 روز تک ان مجوزہ قواعد پر عوام اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔

پابندی سے متعلق اطلاعات پر چین نے پیر کو خبردار کیا ہے کہ امریکہ اس کی فرمز کے خلاف ’امتیازی اقدامات‘ سے باز رہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے درجمان لن جیان نے کہا کہ چین امریکہ کی جانب سے قومی سلامتی کے تصور کا دائرہ وسیع کرنے اور چینی کمپنیوں اور مصنوعات کے خلاف امتیازی اقدمات کی مخالفت کرتا ہے۔

گاڑیاں بنانے والی تین بڑی امریکی کمپنیوں جنرل موٹرز، فورڈ، اسٹیلانٹس کی نمائندہ امریکن آٹوموٹیو پالیسی کونسل نے اس معاملے میں تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

رواں ماہ بائیڈن حکومت نے چینی الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر 100 فی صد ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے علاوہ چینی گاڑیوں پر اربوں ڈالر کے ٹیرف بھی عائد کیے تھے۔ ان اقدامات پر چین نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔

یہ خدشات ان گاڑیوں سے متعلق بھی پائے جاتے ہیں جو امریکہ میں اسیمبل ہوتی ہیں۔ لیکن ان میں چینی پرزے استعمال ہوتے ہیں۔

ایک ابتدائی نوعیت کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ امریکہ میں سپلائی چین میں روس اور چین کے تیار کردہ سوفٹ کا استعمال برائے نام ہے۔

تاہم حکام کے مطابق ہارڈ ویئر کی سپلائی چین ’زیادہ پیچیدہ‘ ہے کیوں کہ چینی آلات بڑی تعداد میں گردش میں ہیں۔

محکمۂ تجارت کی مجوزہ پابندی کے نتیجے میں 2029 سے پہلے ہارڈویئر پر پابندی عائد نہیں کی جاسکے گی۔ جب کہ سوفٹ ویئر پر پابندی 2027 کے آغاز تک ممکن ہو گی۔

اس خبر کے لیے معلومات ’رائٹرز‘ اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔