امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کرونا ویکسین لگوانے والوں اور نہ لگوانے والوں کی تفریق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میں نہیں چاہتا کہ امریکہ جو پہلے ہی تقسیم کا شکار ہے، ایک اور قسم کی تقسیم کا شکار ہو جائے"۔ انہوں نے بدھ کو یہ بات کرونا وائرس کی ویکسین سے متعلق نئے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہی۔
وائس آف امریکہ کے اسٹیو ہرمن کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے اس تقسیم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ "وہ جگہیں، جہاں لوگ کووڈ کے خوف سے آزاد ہو کر زندگی گزار رہے ہوں، اور وہ جگہیں، جہاں موسم خزاں شروع ہوتے ہی موت اور سنگین مرض واپس آجائے"۔
بائیڈن نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ ویکسین کی تیاری امریکہ کی دونوں جماعتوں کے دور حکومت میں ہوئی، یہ بھی کہا کہ "ویکسین لگوانا کوئی جانبدارانہ عمل نہیں ہے۔ ہمیں ایک امریکہ کے طور پر متحد ہونا چاہئے، جہاں کوئی خوف نہ ہو"۔
اس سے قبل بدھ کی صبح وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ امریکہ کی 63 فی صد آبادی نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوا لی ہے، جب کہ امریکہ میں انتظامیہ کی بھرپور ویکسین مہم کی وجہ سے 40 سال سے زائد عمر کے 72 فی صد افراد کو کرونا ویکسین لگانے کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ 20 جنوری کے بعد سے امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز میں 90 فی صد اور کرونا سے ہونے والی اموات میں 85 فی صد کمی آئی ہے۔ لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ اگر کسی نے ویکسین نہیں لگوائی تو وہ کرونا وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے یا کسی دوسرے کو وائرس منتقل کر سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ آج صدر بائیڈن 'آل آف امریکہ سپرنٹ' کے نام سے ایک مہینے تک جاری رہنے والی بھرپور مہم کا اعلان کر رہے ہیں، جس کے تحت چار جولائی، امریکہ کے یوم آزادی تک، زیادہ سے زیادہ امریکیوں کو ویکسین لگوانے پر آمادہ کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔
جین ساکی کا کہنا تھا کہ اس ملک گیر مہم کے لئے کمیونٹی لیڈرز، مذہبی رہنماؤں، کاروباری اداروں، مشہور شخصیات، ایتھلیٹس، تعلیمی اداروں اور ہزاروں رضاکاروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ لوگوں کو ویکسین لگوانے میں سہولت فراہم کرنے کے لئے بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کی مدد سے والدین کو ویکسین لگوانے کے دوران بچوں کی دیکھ بھال کی سہولت بھی مفت فراہم کی جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5